انہوں نے کہا کہ فی الحال ٹرین خدمات کے شروع کرنے سے عوام کی نقل و حرکت شروع ہوجائیگی اور اس سے کورونا کے معائنوں اور قرنطینہ میں رکھنے کے مسائل پیدا ہوجائیں گے ۔ چندر شیکھر راو نے وزیر اعظم کی جانب سے وزرائے اعلی کی ویڈیو کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔
انھوں نے حوالہ دیا کہ کورونا کے اثرات بڑے شہروں بشمول ممبئی ‘ دہلی ‘ چینائی اور حیدرآباد میں زیادہ ہیں۔ کے سی آر نے وزیر اعظم سے خواہش کی کہ وہ مسافر ٹرینوں کی خدمات کو بحال نہ کریں ۔
ان ٹرینوں کو کورونا وائرس کے پھیلاو پر قابو پانے کے اقدامات کے طور پر روک دیا گیا تھا ۔ واضح رہے کہ ریلویز نے اعلان کیا ہے کہ منگل سے جملہ 15 ٹرینوں کو بحال کیا جائیگا جو راجدھانی روٹ پر دہلی سے ملک کے کچھ بڑے شہروں کیلئے چلائی جائیں گی ۔ ان میں دہلی تا سکندرآباد ٹرین بھی شامل ہے۔
چندر شیکھر راو نے نریندرمودی سے کہا کہ اس موقع پر مسافر ٹرین خدمات کو بحال کرنے کے نتیجہ میں ایک سے دوسرے مقام تک عوام کی نقل و حرکت شروع ہوجائے گی ۔ اس کے نتیجہ میں وائرس پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ کون کہاں سے کہاں جا رہا ہے ۔ ہر کسی کا معائنہ کرنا ممکن نہیں ہوگا ۔ اس کے علاوہ جس کسی نے ٹرینوں کے ذریعہ سفر کیا ہو ان تمام کو قرنطینہ میں رکھا جائے ۔ ایسے میں مسافر ٹرینز فی الحال شروع نہیں کی جانی چاہئیں۔ تاہم کے سی آر نے تارک وطن مزدوروں کو ان کے آبائی مقامات کو بھیجنے کی وکالت کی اور اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ ریاستوں کو دئے گئے قرض کو ری شیڈول کیا جانا چاہئے۔
وزیراعلی نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ کورونا وائرس کا ٹیکہ ملک میں جولائی ۔ اگسٹ تک دستیاب ہوجائے گا ۔ انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ شائد یہ ٹیکہ سب سے پہلے حیدرآباد ہی سے دریافت ہوجائے۔