حکومت کے چیف وہپ مہیش جوشی نے اس معاملے میں اسپیکر ڈاکٹر جوشی کے سامنے ایک درخواست پیش کی، ڈاکٹر جوشی نے 19 اراکین اسمبلی کو وہپ کی خلاف ورزی کرنے پر نوٹس جاری کیا ہے۔
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کانگریس پارٹی نے یہ کارروائی باغی اراکین اسمبلی کو اپنے حق میں لینے کی حکمت عملی کے طور پر کی ہے تاکہ اس کے سبب وہ سب واپس آجائیں، وہپ کی خلاف ورزی کے معاملے میں ارکان اسمبلی کی رکنیت جاسکتی ہے لیکن اس میں کئی قانونی داؤ پیچ بھی ہیں۔
باغی ارکان اسمبلی کسی بھی کارروائی کا ہاؤس کے باہر میٹنگ ہونے کے سبب وہپ نافذ نہ ہونے کے معاملے پر عدالت کا رخ کر سکتے ہیں، دریں اثنا کانگریس کے سینئر رہنما پارٹی کے ارکان اسمبلی سے ایک ہوٹل میں ٹھہر کر بات کرنے کے بعد آگے کی حکمت عملی بنارہے ہیں۔
گزشتہ رات وزیر اعلی اشوک گہلوت نے ان ارکان اسمبلی سے بھی بات چیت کی، سچن پائلٹ کی حمایت کرنے والے ارکان اسمبلی کو بھی ریاست سے باہر ایک ہوٹل میں رکھا گیا ہے، ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شمولیت کے معاملے پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہے اور پارٹی کی تشکیل کے بارے میں کشمکش کی صورتحال ہے۔