اویسی نے لکھا ہے 'مسلم مرد کو پہلے سے ہی جیلوں میں قیدی بنا کر رکھا گیا تھا، لیکن اب ان کی تعداد اور بھی بڑھ گئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ 'قانون کی نظر میں یہ لوگ بے قصور ہیں لیکن وہ ابھی بھی برسوں تک جیل کا سامنا کرتے ہیں، یہ سسٹمیٹک ناانصافی کا ایک اور ثبوت ہے، جس کا ہم سامنا کررہے ہیں۔'
آپ کو بتا دیں کہ اس الدین اویسی نے ایک نجی خبر ادارہ 'دا انڈین ایکسپریس' کی اس خبر کو کو اپنے ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کرتے ہوئے یہ ساری باتیں کہی، نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) نے ملک کی جیلوں میں بند قیدیوں سے متعلق اعداد وشمار ان اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ جیلوں میں بند مسلمانوں، دلتوں اور آدیواسیوں کی تعداد ملک میں ان کی آبادی کے تناسب سے مختلف ہے، جبکہ یہ معاملہ دوسرے پسماندہ طبقات (او بی سی) اور اعلی ذات سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ نہیں ہے۔