کسی زمانے میں ارریہ کی آر ایس منڈی کاروباری اعتبار سے پورنیہ کمشنری سمیت کوسی و دیگر اضلاع کے لیے تجارت کی مرکزی منڈی تھی، ریاست میں آر ایس منڈی کی الگ شناخت ہوا کرتی تھی، یہاں جوٹ، مکہ، چاول، دال، تیل اور پلائی ووڈ کی بڑی بڑی فیکٹریاں اور دیگر چیزوں کے چھوٹے چھوٹے کارخانے ہوا کرتے تھے، آر ایس ریلوے اسٹیشن پر کبھی اناج کا ریک لگا کرتا تھا، یہاں سے اناج دوسری ریاستوں میں بھیجا جاتا تھا۔
بڑے پیمانے پر لوگوں کا روزگار آر ایس منڈی سے جڑا ہوا تھا، ہزاروں مزدور باہر جانے کے بجائے اپنے ضلع میں رہ کر ہی روزی روٹی کماتے تھے، چاروں طرف روزگار اور خوشحالی تھی، مگر کسی زمانے میں خوش حال اور چہل پہل دکھنے والی آر ایس منڈی آج اپنی بدحالی پر آنسو بہا رہی ہے، ویرانیت اس کی مقدر بن گئی ہے۔
فیکٹریاں بند پڑی ہیں، کارخانے میں لگی مشینیں زنگ آلود ہو گئی ہیں، تاجر دوسری ریاستوں میں جا کر اپنا کاروبار کرنے لگے، مزدور طبقہ مہاجر ہو گیا اور یہاں کی ساری رونقیں ختم ہو گئیں۔
سنہ 1990 میں ارریہ کو ضلع کا درجہ ملنے کے بعد یہاں جرائم کے واردات بڑھ گئے تھے، آئے دن یہاں تاجروں سے لوٹ پاٹ اور رنگداری کے عوض میں ان کے اہل خانہ کو اغوا کرنے کا معاملہ پیش آنے لگا تھا، جس سے تاجر طبق دہشت میں تھا، 90 کی دہائی میں یہاں دو بڑے تاجروں کے بیٹوں کے اغوا کے بعد قتل سے دہشت پھیل گئی تھی، لہذا تاجر طبقہ اپنی جان بچاتے ہوئے ایک ایک کر کے یہاں سے دوسری ریاست ہجرت کر گئے، کئی تاجر اوپر والے کے بھروسے فیکٹریوں میں تالا لگا کر اس امید پر چلے گئے کہ کبھی خزان کے دن گذرے اور بہار کے دن آئے تو واپس آئیں مگر وہ پھر لوٹ کر نہیں آئے۔