ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کو ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ایس بوپنا اور جسٹس رشی کیش رائے کی زیرقیادت بنچ نے ہائی کورٹ کے اس فیصلہ پرروک لگانے سے انکار کردیا۔
اے پی حکومت کو سپریم کورٹ سے دھکہ ابتدا میں ریاستی حکومت کی طرف سے سینئر وکیل مکل روہتگی،راکیش دھون نے دلائل پیش کئے اور اے پی حکومت کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس،انتخابات کے لئے خصوصی انتظامات کرنے کے مسئلہ پر ہائی کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلہ کو مکمل خلاف قرار دیا۔سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں اندرون دو ہفتے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔
بنچ نے کہا کہ اس مسئلہ پر حکومت کی جانب سے آرڈیننس کی اجرائی میں حکومت کی نیت صاف نظر نہیں آتی۔قبل ازیں ہائی کورٹ نے رمیش کمار کو ریاستی الیکشن کمشنر کے طورپر برقراررکھنے کے احکام جاریکئے تھے تاہم جگن حکومت نے ان کی تقرری کو غلط قرار دیا تھااور سپریم کورٹ سے رجو ع ہوئی تھی۔
دوسری طرف بی جے پی اور کانگریس کے لیڈروں نے بھی سپریم کورٹ میں نماگڈہ کے معاملہ میں کیوٹ عرضی داخل کی تھی۔ ادارہ جات مقامی کے انتخابات کو ملتوی کرنے نماگڈہ کے فیصلہ کے بعد اے پی حکومت نے آرڈیننس جاری کرتے ہوئے نماگڈہ کو ریاستی الیکشن کمشنر کے عہدہ سے برخواست کردیا تاہم ہائی کورٹ نے اس آرڈیننس کے ساتھ ساتھ نماگڈہ کی جگہ کناراج کی تقرری کے لئے جاری کردہ سرکاری احکام کو منسوخ کردیا تھا۔