مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ دہلی ہائی کورٹ کے سبکدوش جج ایس این ڈھینگرا کی قیادت والی خصوصی تفتیشی ٹیم(ایس آئی ٹی)کی رپورٹ منظور کرلی ہے اور اس کی بنیاد پر لاپرواہی برتنے والے قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔
مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی صدارت والی بینچ کو بتایا کہ 'ہم نے جسٹس ڈھینگرا کی قیادت والی ایس آئی ٹی کی رپورٹ منظور کرلی ہے اور اس کی بنیاد پر کارروائی ہوگی'۔
فسادات کے 186بند کیسوں کا جائزہ لینے والی ایس آئی ٹی نے رپورٹ دی ہے کہ زیادہ تر معاملوں میں نچلی عدالت سے مقدمہ خارج ہونے کے بعد اپیل دائر نہیں کی گئی۔اس میں جانچ افسروں کا رول مشتبہ ہے۔
عدالت نے عرضی گزاروں کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ بند مقدموں کی اپیل داخل کرنے کے لیے پولیس میں درخواست دیں۔
اس معاملے میں سپریم کورٹ نے ہی ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔کل 186کیسوں کو پولیس یا الگ الگ ایجنسیوں نے بند کردیا تھا۔ چند فسادات متاثرین کی جانب سے عرضی داخل کرکے کہا گیا تھا کہ ثبوتوں اور حقائق کے پیش نظر بغیر ان معاملوں کو بند کردیا گیا، اس کے ساتھ ہی الزام لگایا گیا کہ پولیس اور دیگر جانچ کرنے والی ایجنسیز نے صحیح سے بیان بھی درج نہیں کیے۔