اردو

urdu

حج 2020: 10 اکتوبر سے درخواست دی جا سکے گی

By

Published : Oct 4, 2019, 4:38 PM IST

مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے بتایا کہ 'حج 2020 کے لیے درخواست دینے کا عمل 10 اکتوبر سے شروع ہوجائے گا اور 10 نومبر تک درخواست دی جا سکے گی۔'

حج 2020 کا اعلان

حج 2020 کی تیاریوں کے مدنظر آج دہلی میں اعلی سطح کی میٹنگ ہوئی جس میں مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی، بھارتی سفیر برائے سعودی عرب اوصاف احمد سمیت حج سے متعلق وزارت اور ایجنسیز کے نمائندوں نے شرکت کی۔

حج 2020 کا اعلان
میٹنگ کے بعد مختار عباس نقوی نے حج مشن 2020 کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ '10 اکتوبر سے حج کے لیے درخواست دینے کا عمل شروع ہو جائے گا جو 10 نومبر تک چلے گا۔'انہوں نے بتایا کہ 'حج گروپ آرگنائزر کے لیے پورٹل پر درخواست گزاری یکم نومبر سے یکم دسمبر تک جاری رہے گا۔'نقوی نے مزید بتایا کہ 'اس برس ایک امبارکیشن پوائنٹ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ رواں برس ریاست آندھرا پردیش کے وجے واڑہ کو بھی امبارکیشن پوائنٹ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے ساتھ مجموعی امبارکیشن پوائنٹز کی تعداد 22 ہو گئی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ 'کیرالہ میں بھی ایک امبارکیشن پوائنٹ بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، جس پر غور ہورہا ہے۔'

نقوی نے حج 2019 کے مشن کی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ 'حاجیوں کو بہتر سہولیات کم خرچ میں دستیاب کرائی گئیں، کچھ کمی رہ گئی ہوں گی جس کی وجہ سے میں اپنی وزارت کو 100 میں سے 90 نمبر دے رہا ہوں، امید ہے کہ آئندہ مشن میں 100 کے 100 نمبر ملیں گے۔'
واضح رہے کہ سنہ 2019 میں 1 لاکھ 40 ہزار حجاج، حج کمیٹی آف انڈیا سے سفر حج کے لیے روانہ ہوئے تھے اور 60 ہزار حجاج پرائیوٹ ٹور آپریٹرز کے ذریعہ سفر حج پر گئے تھے۔ جس میں تقریبا 48 فیصد خواتین بشمول بغیر محرم کے سفر حج پر جانے والی خواتین شامل تھیں۔
نقوی نے اعلان کیا ہے کہ 'اس برس جو بھی خواتین بغیر محرم کے حج پر جائیں گی، انہیں قرعہ اندازی سے گزرنا نہیں پڑے گا، جو ایک بڑا اعلان مانا جا سکتا ہے۔'
قابل ذکر ہے کہ لازمی آن لائن درخواست گزاری پر حج سے وابستہ تنظیموں کو اعتراضات رہے ہیں، گزشتہ برس مخالفت کے بعد حکومت نے آن لائن درخواست گزاری کو لازمی کے زمرہ سے باہر نکال دیا تھا لیکن اس برس پھر اسے لازمی کر دیا گیا ہے۔
وزیر کا کہنا ہے کہ 'آن لائن درخواست گزاری میں مدد کے لیے حج کمیٹی کی جانب سے سینٹر بنائے جائیں گے جہاں سے مدد کی فراہمی کی جائے گی۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details