انا ہزارے نے وزیر زراعت کو ارسال کیے گئے مکتوب میں کہا کہ 5 فروری 2019 کو وزیر زراعت رادھا موہن سنگھ اور کئی دوسرے رہنماؤں کی درخواست پر بھوک ہڑتال ختم کر دی تھی۔ انہیں تحریری یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ اب وہ کہیں بھی اور کسی وقت بھی بھوک ہڑتال شروع کریں گے، حکومت کو اس تعلق سے اطلاع دے دی جائے گی۔
ہزارے نے کہا کہ کمیشن فار ایگریکلچر کاسٹ اینڈ پرائس کو الیکشن کمیشن جیسا آئینی درجہ دے کر خودمختاری دینا، سوامی ناتھن کمیشن کی سفارش کے مطابق زرعی پیداوار کی قیمت سی 2+50 طے کرنا، پھلوں، سبزیوں اور دودھ کے لیے کم سے کم امدادی قیمت نافذ کرنا، کسانوں کو قرض سے مبرا کے لیے اقدامات کرنا، درآمدات اور برآمدات کی پالیسی کا تعین کرنا، جدید تکنیکی زرعی آلات اور پانی بچانے کے لیے 'ڈریپ ایریگیشن' جیسی سہولت پر 80 فیصد گرانٹ دینا، جیسے مطالبات پر غوروخوض کر کے صیحح فیصلہ لینے کے لیے ایک اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ کمیٹی میں مرکزی وزیر مملکت برائے زراعت، نیتی آیوگ کے رکن رمیش چند سمیت دیگر اراکین شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی 30 اکتوبر 2019 سے پہلے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بات کہی گئی تھی۔