بابائے اردو مولوی عبدالحق نے جب انجمن ترقی اردو ہند کوتقسیم کے منجدھارمیں چھوڑ کر پاکستان کا رخ کیا تھا، اس وقت مولانا ابوالکلام آزاد نے انجمن کو برباد ہونے سے بچایا تھا۔
میرٹھ شہر میں پیداہوئے بابائے اردو مولوی عبدالحق کبھی اسی کرسی پر بیٹھ کر انجمن کی آبیاری کرتے تھے،اسی چراغ تلے ہزاروں صفحات سیاہ کئے، جب وہ دکن اور دہلی منتقل ہوئے تو انجمن کو بھی اپنے ساتھ لے کرچلے اور ایساساتھ نبھایا کہ مولوی عبدالحق انجمن کے معتبر حوالہ بن گئے، لیکن تقسیم کے آسیب میں اعتبار کایہ رشتہ ٹوٹ گیا، مولوی صاحب انجمن کوفسادات اورخونی تباہیوں کے منجدھارمیں چھوڑ کر پاکستان چلے گئے۔
انجمن ترقی اردو ہندکا قیام سرسیّد احمد خاں کے ذریعے 1886 میں کیا گیا، جس نے 1903 میں علامہ شبلی نعمانی کی قیادت میں ایک مستقل ادارے کی شکل اختیار کرلی، علامہ شبلی سرسید سے اختلافی نظریات کی وجہ سے علاحدہ ہوگئے۔
ایسااشتباہ اکثر ہوتا ہے کہ انجمن ترقی اردوکے ساتھ ہندکا لاحقہ پاکستان میں انجمن کے قیام کے بعد منسلک کیا گیا لیکن حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔دراصل1913 میں جب انجمن اورنگ آباد منتقل ہوگئی تو اِس کا نام انجمنِ ترقّیِ اردو اورنگ آباد دکن لکھا جانے لگا اور 1936 میں انجمن کے دہلی منتقل ہونے کے بعد اسے ہند سے منسلک کردیا گیا۔