یہ جاننے کے بعد کہ ایک شیونگ برش کس طرح مہلک ہیپاٹائٹس وائرس پھیلاتا ہے، آندھرا پریدش کے ضلع گنٹور کے ٹُلورو ڈیوزن باشندہ مدالہ سُوجنیا کو ایک اسٹارٹ اپ کمپنی لانچ کرنے کے لئے متاثر کیا۔ سُوجنیا نے ایک آرگینک شیونگ برش کے ساتھ اس کا حل نکال لیا۔
شیونگ بلیڈ کے ذریعے ایچ آئی وی انفیکشن کے ممکنہ خطرے نے لوگوں کو متبادل کے بارے میں فکر کرنے پر مجبور کردیا لیکن آج بھی زیادہ تر سیلون بہت سارے صارفین کے لئے ایک ہی شیونگ کٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ وہ بلیڈ کو تو بدلتے ہیں لیکن ایک ہی ریزر کا استعمال کرتے ہیں، جو ہیپاٹائٹس وائرس کی منتقلی کا سبب بن سکتا ہے۔ برش کو بار بار تبدیل کرنا آسان کام نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سُوجنیا نے ایک کم قیمت والا ڈسپوزیبل شیونگ برش ڈیزائن کیا ہے۔
آرگینک شیونگ برش ڈیزائنر مَدالہ سُوجنیا نے بتایا کہ ''میں اِس بڑے مسئلے کا ایک چھوٹا سا حل سمجھتی ہوں۔ ابتدا میں مجھے نہیں معلوم تھا کہ کہاں سے آغاز کیا جائے۔ میں نے اس تحقیق کے حصے کے طور پر بہت سارے مواد کی جانچ بھی کی لیکن میں نے اس فائبر کو اس کے لئے بلکل درست پایا۔ پروسیسنگ کے بعد اس فائبر سے برش بنایا جا سکتا ہے۔''
ایک سال کے عرصے میں بہت سارے مواد پر تجربہ کرنے کے بعد سُوجنیا نے کیلے کے ریشوں سے برش بنانا شروع کیا۔ انہوں نے گُنٹور کے اَننت ورم میں پروڈکشن یونٹ شروع کیا۔ برش کا نام بودھا رکھا گیا ہے اور اسے بازار میں صرف 10 روپے میں مہیا کرایا گیا ہے۔ کٹ میں ایک ڈسپوزیبل آرگینک برش اور پلاسٹک ریزر ہوتا ہے، ریزر کے ساتھ بلیڈ بھی منسلک ہوتا ہے، جو سیل پیک ہوتا ہے، اس لئے بلیڈ کوتبدیل کرنا ناممکن ہے۔