’اسپائنل کورڈ انجری‘ سے متاثرہ عادل کا خواب پیرا اولمپک کھیلنا ہے اور وہ اسی جدوجہد میں مصروف ہے۔
'' ہمت مرداں مدد خدا کی مصداق بھارت کے مغربی شہر ممبئی کے بھیونڈی میں اسپائنل کورڈ انجری سے متاثر نوجوان نے پیش کیا ہے۔
بیجنگ میں بین الاقوامی چمپئن شپ کی ٹیم میں شامل عادل انصاری مہاراشٹر کی نمائندگی کرنے والے واحد کھلاڑی تھے۔
وہ سنہ 2019 میں نیدر لینڈ میں ہونے والے ورلڈ ارچری چیمپین شپ کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں، اور سنہ 2020 میں ہونے والے اولمپک کھیل کر بھارت کو طلائی طمغہ دلاکر کر ملک کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں۔
مہاراشٹر کے صنعتی شہر بھیونڈی کا رہنے والا یہ نوجوان سنہ 2002 میں ندی میں نہانے کے دوران ’اسپائنل کورڈ انجری'حادثہ کا شکار ہوا اور اسکے بعد وہ تقریباً پانچ برس تک علاج اور بستر پر گزارنے کے بعد بھی مایوس نہیں ہوئے۔
عادل کی معذوری کی وجہ کیا ہے؟
عادل محمد نظیر انصاری کی پیدائش 13 مارچ سنہ 1981 کوبھیونڈی کے ملت نگر علاقے میں ہوئی۔16 ؍مئی سنہ 2002 کو اپنے اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ شہر کے قریب ہی کھڑولی ندی پر تفریح کے غرض سے گئے تھے ۔ ندی میں نہانے کے دوران ان کا سر پانی کے اندر موجود پتھر سے ٹکراگیا، جس کے سبب ان کی گردن اور ریڑھ کی ہڈی توٹ گئی۔
اس حادثے کے سبب گردن کے نیچے کا 90 فیصد حصہ مفلوج ہوگیا۔ تاہم انہوں نے ہار نہ مانتے ہوئے رائٹر کی مدد سے بارہویں کا امتحان پاس کیا، خود کفیل بننے کے لیے ڈیری کا بزنس شروع کیا
حوصلہ بڑھا تو دوسروں پر منحصر ہونے کے بجائے خود سے گاڑی چلانے کا فیصلہ کیا۔پہلے ایکٹیوا اسکوٹر میں ضروری تبدیلی کرواکر چلانا شروع کیا اور 350 کلومیٹر تک ڈرائیو کرکے ریکارڈ بنایا۔
اس کے بعد پھر کار چلانے کا شوق ہوا تو کار چلانا شروع کیا اور اس مرتبہ محض 7 دنوں ممبئی کے سانتا کروز ایر پورٹ سے دہلی اور وہاں سے کلکتہ سے چنئی اور واپس ممبئی کا سفر طے کیا۔
'گولڈن کواٹریلیٹرل ٹرینگل' میں 6 ہزار کلومیٹر سے زائد کار ڈرائیور کرنے 'لمکا بک آف ورلڈ ریکارڈ' میں اپنے نام کااندراج کرواچکے ہیں۔
اب عادل دنیا کے واحد مفلوج ڈرائیور ہیں جنہوں نے 6؍ہزار کلومیٹر تک سفر محض 7 دنوں میں مکمل کیا ہے۔