دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور پنجاب کے وزیر اعلی کیپٹن امریندر سنگھ کے درمیان کسان احتجاج کو لے کر ٹویٹر پر گرما گرم بحث ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے۔ جبکہ کیجریوال نے امریندر سنگھ پر مرکز سے ملی بھگت کرنے کا الزام لگایا، امریندر نے ان پر سیاسی مقاصد کے لیے اپنا ضمیر بیچنے کا الزام لگایا۔
در حقیقت اتوار کے روز چندی گڑھ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریندر سنگھ نے اروند کیجریوال پر سخت تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ کیجریوال کا کسانوں کی حمایت میں اپواس کرنے کا اعلان ایک ڈرامہ ہے، بس اسی بیان کے بعد دونوں رہنماؤں کے مابین زبانی جنگ چھڑ گئی۔
سنگھ کے بیان سے متعلق ایک نیوز آرٹیکل کا اشتراک کرتے ہوئے کیجریوال نے ہندی میں ٹویٹ کیا 'کیپٹن جی، میں شروع سے ہی کسانوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔ دہلی کے اسٹیڈیم میں جیل بنانے کی اجازت نہیں دیا اور مرکز سے لڑا، میں کسانوں کا خدمت گزار بن کر ان کی خدمت کر رہا ہوں، آپ نے اپنے بیٹے کے ای ڈی کیس کو معاف کرانے کے لیے مصالحت کر لی ہے، اور کسانوں کے آندولن کو بیچ دیا۔
اس پر سنگھ نے بھی ٹویٹ کے ذریعے جواب دیا، جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ انہیں ای ڈی یا دیگر معاملات سے ڈرایا نہیں جاسکتا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کیجریوال پر سیاسی مقاصد کے لیے اپنے آپ کو بیچنے کا الزام لگایا۔
سنگھ نے ٹویٹ کیا 'جیسا کہ ہر پنجابی جانتا ہے، مجھے ای ڈی یا دیگر معاملات کے ذریعے ڈرایا نہیں جاسکتا۔ اروند کیجریوال، آپ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے اپنے آپ کو بھی بیچ سکتے ہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ کسان آپ کے ڈرامے میں آئیں گے تو آپ بالکل مغالطے میں ہیں۔'
امریندر سنگھ نے ایک اور ٹویٹ کیا 'بھارت کے کسان خاص کر پنجاب کے کسان جانتے ہیں کہ اروند کیجریوال نے دہلی میں 23 نومبر کو ایک سخت زرعی قانون میں سے ایک کو نوٹیفائی کر کے کسانوں کے حق کو فروخت کر دیا، مرکز نے آپ پر کون سا دباؤ ڈالا ہے۔'