علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر تہذیب الاخلاق کے خصوصی شمارہ 'صدی نمبر' کی اشاعت کے سلسلے میں حکیم سید ظل الرحمٰن کی صدارت میں ادارے کی ایک میٹنگ ہوئی۔
تہذیب الاخلاق کے ایڈیٹوریل بورڈ کی میٹنگ میں طے پایا کہ مسلم یونیورسٹی کی صدسالہ پیش رفت کو اجاگر کرنے کے لیے ایک خصوصی نمبر شائع کیا جائے اور سرسید نے جن مقاصد کی تکمیل کے لیے 1870 میں تہذیب الاخلاق جاری کیا تھا، ان کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے اصلاحی مضامین شائع کیے جائیں۔
ہر ماہ ماہنامہ تہذیب الاخلاق کی تقریبا 2000 کاپی شائع ہوتی ہیں۔ اس کی قیمت فی شمارہ پندرہ روپئے ہے جب کہ زرسالانہ 100 سو روپئے ہے۔
وہیں بیرونی ممالک کے لیے ہوائی ڈاک 30 امریکی ڈالر رکھی گئی ہے اور جو اس رسالہ کو تاحیات پڑھنا چاہتے ہیں، اس کے لیے اس کی قیمت صرف لایف ممبرشپ 1500 روپیہ ہے۔
میٹنگ کا انعقاد ادارہ تہذیب الاخلاق کے مدیر پروفیسر سعود عالم قاسمی نے کیا تھا، جس میں ماہر سرسید اور سرسید اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر پروفیسر شاہ محمد، سرسید اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پروفیسر سید علی محمد نقوی، ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد، تہذیب الاخلاق کے سابق مدیر اور نا مور ناقد پروفیسر ابوالکلام قاسمی، شعبہ اردو کے صدر پروفیسر ظفر احمد صدیقی، سابق صدر پروفیسر صغیر افراہیم بیگ، صدر شعبہ ترسیل علامہ پروفیسر شافع قدوائی، فکرو نظر کے مدیر پروفیسر سید محمد ہاشم، فلسفہ کے پروفیسر عبداللطیف کاظمی، شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کے صدر
نسیم احمد خاں اور اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار وغیرہ نے حصہ لیا۔
تہذیب الاخلاقکے مدیر پروفیسر سعود عالم قاسمی نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا تہذیب الاخلاق کی تاریخ یہ ہے کہ جب سرسیداحمدخان لندن سے واپس آئے تو وہاں انہوں نے تعلیم، ترقی اور تہذیب کی رفتار دیکھیں تو یہ لگا کہ ہماری ہندوستانی قوم خاص طور سے مسلمان بہت پیچھے ہیں اور ان کو آگے جانا ہے اور اس کے لیے پہلے انہوں نے کالج قائم کرنے کا ارادہ کیا اور ساتھ ساتھ یہ کہ ان میں جو اخلاقیت کی کمزوری ہے, آگے پڑھنے کی جو کمی ہے، آپس کی دشمنی ہے, احساس کمتری ہے اس کو دور کرنے کے لئے ایک رسالہ جاری کیا جائے جس کا نام انہوں نے تہذیب الاخلاق رکھا۔