ملک بھر میں چل رہے سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج میں جے این یو طلبا پر حملے کے بعد اضافہ ہوا ہے۔
اسی کے مدنظر گذشتہ شام علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں طلبا وطالبات نے یونیورسٹی چنگی گیٹ سے لے کر باب سید تک ہیومن چین بناکر جے این یو پر ہوئے حملے کے خلاف اپنااحتجاج درج کرا کر سبھی طلبہ کو جوڑنے کا پیغام دیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سے مستقل اے ایم یو طلبہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پرامن احتجاجی مظاہرہ کررہے باب سید پر۔ یونیورسٹی طلبہ کے آج اس پروگرام کے مدنظر علیگڑھ انتظامیہ نے یونیورسٹی سرکل پر تعینات فورس میں اضافہ بھی کیا۔
اے ایم یو میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ احتجاج کے دوران طلبہ نے اے بی وی پی، دہلی پولیس، اے ایم یو وائس چانسلر اور رجسٹرار کے خلاف نعرے بازی اور اے ایم یو، جے این یو، جامعہ اور بی ایچ یو کی حمایت میں نعرے بھی بلند کئے۔
باب سید پر یونیورسٹی ترانہ کے بعد قومی ترانہ اور فیض احمد فیض کی نظم "ہم دیکھیں گے" بھی پڑھیں۔
ونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق نائب صدر سید ماذن حسین نے بتایا یہ آئین کے خلاف بل جو لایا گیا ہے سی اے اے یہ اس کے خلاف احتجاج مستقل چل رہا ہے۔ اور یہ احتجاج جب سے چل رہا ہے جب سے یہ فاسزم حکومت ملک کو بانٹنے میں اور آئین کو ختم کرنے میں لگی ہے۔ اب ملک کا تمام طلبا کشمیرسے کنیاکماری تک یہ ہیومن چین بناکر یہ پیغام دیا ہے کہ ہم طلبہ ایک ہیں۔ یہ چین جب یہاں سے شروع ہوگی ۔
انھوں نے مزید کہا کہ ملک کے طلبہ حکومت کے خلاف پوری طرح سے جو ملک کی آبادی کا 70 فیصد ہے اس حکومت کے خلاف احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے بتایا کہ یونیورسٹی کے چنگی گیٹ سے لے کر باب سید تک ہیومن چین بنا کر 25 ویں دن بھی اپنا احتجاج جاری رکھا۔یہاں پریونیورسٹی ترانہ، فیض احمد فیض کی نظم "ہم دیکھیں گے" اور بھارت کا قومی ترانہ گایا۔
انیل ثمانیہ سی او (سیول لائن) نے بتایا کہ یونیورسٹی طلبا نے یونیورسٹی چنگی گیٹ سے لے کر باب سید تک ہیومن چین بناکر صدر جمہوریہ کے نام مجھ کو اور اے سی ایم کو ایک میمورنڈم دیا ہے، جسے بھیجا جائے گا۔