علی پور دوار ضمنی انتخابات اور پنچایت انتخابات کے نتیجے کے بعد اس سیٹ سے بی جے پی کی ووٹنگ شرح میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے سے ترنمول کانگریس کو مشکلات کا سامنا ہے۔
گزشتہ بار کی طرح اگر اس بار بھی سیکولر ووٹ تقسیم ہوئے تو پھر ترنمول کانگریس کی مصیبتیں بڑھ جائیں گی۔ اور اگر ممتا مخالف ووٹ کسی ایک طرف جمع ہوجاتے ہیں تو ترنمول کانگریس کے لیے اس سیٹ کو بچانا بہت مشکل ہوگا۔
علی پور دوار کے کل پنچایت میں سے بی جے پی نے 998 گرام پنچایت میں کامیابی حاصل کی تھی اور ضمنی انتخابات میں بھی دوسرے نمبر پر تھی، اب تک بی جے پی بنگال میں دوسری سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی بن کر سامنے آئی ہے۔
بنگلہ دیش سے متصل علاقوں مالدہ، کوچ بہار اور علی پور دوار میں بی جے پی نے اپنی طاقت میں اضافہ کیا ہے۔ علی پور دوار میں چہار رخی مقابلہ ہونے کی امید ہے۔ یہاں کل ووٹروں کی تعداد 642285 ووٹر ہیں پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 1834 ہے۔
ترنمول کانگریس نے یہاں سے ایک بار پھر دسرتھ ترکے کو امیدوار بنایا ہے۔ ان کے مقابلے میں آر ایس پی نے میلی اورا کو بی جے پی نے جوہن برلا اور کانگریس نے موہن لال باسو ماتا کو امیدوار بنایا ہے۔
سنہ 2014 میں ترنمول کانگریس کے امیدوار کو محض 21 ہزار ووٹوں سے جیت حاصل ہوئی تھی، ترکے نے کل تین لاکھ 62 ہزار 453 ووٹ حاصل کیا تھا، جبکہ ایس پی کے امیدوار منوہر ترکے کو تین لاکھ 41 ہزار 56 بی جے پی کے بیرندر برا اوراکو تین لاکھ 35 ہزار 857 اور کانگریس کے جوزف منڈا کو ایک لاکھ 16 ہزار 718 ووٹ ملے تھے۔سنہ 2014 کے اعداد و شمار سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس بار بھی ترنمول کانگریس کی جیت آسان نہیں ہے۔
سنہ 2014 میں اس پر تین سیاسی پارٹیوں میں بہت قریبی مقابلہ ہوا تھا ترنمول کانگریس کو 29.46اور آر ایس پی کو 27.72اور بی جے پی کو 27.30 فیصد ووٹ ملے تھے اگر اپوزیشن کی کوئی بھی ایک پارٹی ترنمول کانگریس کے خلاف متحد ہو جاتی ہے توترنمول کانگریس کو یہ سیٹ گنوانی پڑ سکتی ہے۔