چوٹیا کے رہنے والے رمیش سنگھ کے ساتھ ایک ایسا ہی معاملہ پیش آیا۔اس کے بینک اکاؤنٹ میں 51 ہزار روپے کریڈیٹ کا میسج ملا۔
رمیش نے اکاؤنٹ چیک کیا، لیکن چیک کرنے پر اکاؤنٹ میں کوئی میسج نہیں دکھائی دیا۔انہوں نے میسج میں لکھے ٹرول فری نمبر پر کال کی۔جس کے بعد اس سے پوری معلومات حاصل کرکے 27 ہزار روپے ان کے بینک سے نکال لیے۔
ایسا ہی معاملہ ڈورنڈا کے رہنے والے ہمانشو کو پے ٹی ایم والٹ پر 2200 روپے آنے سے متعلق ایک میسج آیا، لیکن پے ٹی ایم میں رقم نہ ملنے کی وجہ سے اس نے ٹرول فری نمبر پر کال کیا۔کال میں اس سے تمام معلومات لے کر اسے ایک او ٹی پی بھیجی گئی۔اس سے او ٹی پی میں پوچھ کر اکاؤنٹ سے نو ہزار روپے لوٹ لیے گئے۔
بدمعاش سائبر کرائم کریڈٹ ایس ایم ایس بھیج کر اکاؤنٹ سے روپے لوٹ رہے ہیں۔
میسیج آنے پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے بینک سے یہ میسج آیا ہے۔ جب کہ میسیج سائبر کرائم کی جانب سے بھیجا گیا ہوتا ہے۔
سابئر کرائم کے لیے بدمعاش بلک میسیجنگ کا استعمال کرتے ہیں۔اس ایپ کی مدد سے ایک وقت میں کئی لوگوں کو مسیج کیا جاسکتا ہے۔ساتھ ہی اس ایپ سے بھیجا گیا میسج بالکل ویسا ہی ہوتا ہے جیسے متعلقہ کمپنی اور بینک میسج بھیجتے ہیں۔یہ بینک کے نام، پے ڈی ایم، گوگل سمیت دیگر والیٹ کمپنیوں کے نام سے بھیجتے ہیں۔
یہ بھیجے گئے میسیج کوڈیٹ ہوتے ہیں۔مسیج میں ہیلپ لائن نمبر بھی مہیا کرایا جاتاہے۔اگر صارفین اس نمبر پر کال کر معلومات طلب کرتے ہیں تو ان سے میسج کو آگے بڑھانے کو کہا جاتا ہے، جس کے بعد بینک اکاؤنٹ سے روپے لوٹ لیے جاتے ہیں۔