مولانا بدرالدین اجمل نے مرکز کی مودی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ”ان کی من کی بات دوسری ہوتی ہے جبکہ ملک کے حالات اس سے مختلف ہوتے جارہے ہیں، انہوں نے کہا کہ' اس مرتبہ آسام میں کانگریس اور اے آئی یوڈی ایف کے اتحاد کی حکومت بنے گی”۔
شوریٰ کے اجلاس میں شرکت کرنے کے لئے دیوبند پہنچے مولانا بدرالدین اجمل نے نمائندہ ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ' ملک کے حالات بہتر نہیں ہیں، ایک فرقہ کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے، کسان، غریب، مزدور، طلبہ اور نوجوان مایوسی کا شکار ہو رہے ہیں۔ مودی جی من کی بات تو کرتے ہیں، لیکن ملک کی بات نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ” وزیر اعظم کو من کی بات کم جبکہ ملک کے کام کی بات زیادہ کرنا چاہئے”۔
حالات مودی جی اور ان کی پارٹی کے لئے بھی اچھے نہیں ہیں اس لئے انہیں فکر کرنی چاہئے۔ ملک کی جی ڈی پی مسلسل نیچے جا رہی ہے، پورے ملک میں کسان کھیتی باڑی چھوڑ کر حکومت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ' مودی حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے پہلے پاکستان کاسہارا لیتی تھی اب وہ چین کے نام پر اپنی ناکامیاں چھپانے کی کوشش کی کررہی ہے، چین سے سرحدی تنازعہ حکومت کی نورا کشتی جیسا لگتاہے، جس میں غریب فوجی شہید ہورہے ہیں اور حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے غلط طریقہ سے ملک کا موقف رکھ رہی ہے، غریب شہید فوجیوں کے لئے حکومت کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔
مولانا نے سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے ذریعہ بابری مسجد کی شہادت کے ملزموں کو بری کئے جانے پر کہا کہ' یہ تو ہونا ہی تھا، بابری مسجد کے فیصلہ کے بعد ہی یہ فائنل ہوچکا تھا اس لئے اس سے ہمیں کوئی دھچکا نہیں لگا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کی عدالت سے ضرور فیصلہ آئیگا،اسکی لاٹھی بے آواز ہے، فی الحال ان کا وقت ہے لیکن ایک دن اللہ تعالیٰ کی مضبوط پکڑ آئیگی۔