اردو ادب کے مایہ ناز افسانہ نگار منشی پریم چند کا گزشتہ روز 31 جولائی کو یوم پیدائش تھا۔ اس موقع پر بنارس ہندو یونیورسٹی اور پریم چند میموریل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے یہ تقریب منعقد ہوئی۔
پوری ٹیم کو مجموعی طور انعام دے کر حوصلہ افزائی کرتے ہوئے، پروفیسر آفتاب احمد آفاقی اس پروگرام میں ان کی زندگی اور افسانہ 'کفن' کو ایک شارٹ فلم کے طور پر دکھایا گیا۔
افسانہ "کفن" کی ایک تصویر (گھیسو اور مادھو کفن کے لیے زمیندار سے پیسہ مانگتےہوئے) پروگرام کے مہمان خصوصی 'لمہی رسالہ' کے ایڈیٹر وجے رائے تھے۔
انھوں نے اس موقع پر کہاکہ 'آج جبکہ ہر چیز کے لیے حکومت نے ایک غیر اعلانیہ فتویٰ جاری کر دیا ہے کہ کس چیز کو کب کتنا کس طرح اور کہاں تک دیکھنا ہے۔ اس بدلے ہوئے وقت میں پریم چند کو سمجھنا بہت مشکل ہے.
وہیں صدر شعبہ اردو بی ایچ یو پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کہاکہ 'پریم چند نہ صرف اپنے دور کی حقیقی تصویر کشی کرتے ہیں، بلکہ ان حقائق کی اصل وجوہات بھی تلاش کرتے ہیں'
یہ وہی عید گاہ ہے جس کے پس منظر میں پریم چند نے افسانہ "عید گاہ" لکھی تھی، اس قدیم عید گاہ میں ایک مسجد بھی ہے،جس کے متولی جمال الدین سے گفتگو کرتے ہوئے، پرفیسر آفتاب احمد آفاقی مختصر فلم 'کفن' کی پیشکش پر بی ایچ یو کے شعبۂ نیرولوجی کے پروفیسر وجے ناتھ مشرا نے کہاکہ 'کہانی کے کچھ ڈائلاگ سے ایک ڈرامہ کا تھیم تیار کرنا آسان نہیں ہوتا، ایک ہدایتکار اور فنکاروں کو ذہنی اور جسمانی طور سے اس کے لیے تیار ہونا ہوتا ہے۔
افسانہ "کفن" کو نوٹنکی کی شکل میں پیش کرنے والےکردار کے ساتھ ادارے کے ممبران پروگرام میں ریسرچ اسکالر شمشیر احمد، دیواکر تیواری اور دیگر طلبا موجود تھے۔ اس دوران پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے ادارے کی طرف سے 'کفن' کہانی کو بطور شارٹ فلم پیش کرنے والے تمام فنکاروں کو اعزازات سے بھی نوازا۔
ساتھ ہی بی ایچ یو کے شعبۂ اردو کی طرف سے اردو سمینار ہال میں بھی ایک تقریب پریم چند کے سلسلے میں منعقد ہوئی۔