اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

طوفان 'امفان' کے بارے میں تفصیلات - طوفان کیا ہے

بھارت سوپر سائیکلون امفان کے خطرات کے پیش نظر راحت و بچاؤ کارروائیوں میں مصروف ہے جبکہ یہ طوفان آج شام تک مغربی بنگال اور اڈیشہ کے ساحل سے ٹکرائے گا۔ آئیے! بھارتی ساحل سے ٹکرانے والے طوفان 'امفان' کے بارے میں جانتے ہیں۔

A brief description of Amphan
طوفان ’امفان‘ کے بارے میں تفصیلات

By

Published : May 20, 2020, 2:43 PM IST

طوفان کیا ہے؟

ہوا کے دباؤ ميں کمی سے ہوا کی روانی ميں رکاوٹ واقع ہوتی ہے اور بھنور پیدا ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں ہر سمت کی ہوائيں اپنا رُخ بدل ليتی ہيں اور کم دباؤ کے مرکز کی طرف بھنور کی شکل ميں بڑھنا شروع کر ديتی ہيں جبکہ ہواؤں کی اس کشمکش کو ہی طوفان کہا جاتا ہے۔ سمندری طوفان سے چلنے والی ہواؤں کی وجہ سے تیز بارش ہوتی ہے۔

امفان کے بارے میں کچھ ضروری معلومات

طوفان کو نام کیوں دیا جاتا ہے؟

عالمی ادارہ موسمیات (ڈبلیو ایم او) کے مطابق 2000 میں عمان کے دار الحکومت مسقط میں منعقدہ ایک اجلاس کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ یہ کمیٹی بحریہ عرب اور خلیج بنگال میں آنے والے طوفانوں کے ناموں کو طے کرے گی۔ اس طرح سے نام رکھنے کا چلن 2004 میں شروع ہوا۔ شروعات میں اس کے 8 ارکان تھے اور بعد میں 5 ارکان اور شامل ہو گئے۔

جیسے اب تیرہ ممالک ہیں تو ہر ملک تیرہ نام تجویز کرے گا بعد میں ان ناموں کی منظوری کے بعد ہر ملک کی جانب سے تجویز کردہ فہرست میں موجود پہلے نمبر والے ناموں کو منتخب کرنے کے بعد تیرہ ناموں پر مشتمل فہرست بنا دی جاتی ہے۔ بعد میں فہرست کے دوسرے نمبر پر موجود نام بالترتیب منتخب ہوتے رہتے ہیں۔

امفان کا نام تھائی لینڈ کی جانب سے رکھا گیا ہے۔ یہ پہلے سے طے شدہ ناموں کی فہرست کا آخری نام ہے۔ آئندہ آنے والے طوفانوں کی بھی فہرست پہلے سے تیار ہے۔ کسی بھی طوفان کا نام رکھنے کی ذمہ داری علاقہ کی ’ٹراپیکل سائیکلون ریجنل باڈی‘ پر ہوتی ہے۔ اس کا ہر سال یا ہر دو سال کے بعد اجلاس ہوتا ہے۔

بھارتی محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ انتہائی شدید سمندری طوفان امفان کے آج دوپہر یا شام کو مغربی بنگال میں دگاہ اوربنگلہ دیش میں ہتیا جزائر کے درمیان پہنچنے کا امکان ہے۔ طوفانآنے کے وقت 155 سے لے کر 165 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے ہوا کے تیز جھکڑ چل سکتےہیں اور طوفان شدت اختیار کرکے 185 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار بھی پکڑ سکتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details