اس آسمانی آفت میں سب سے زیادہ 13 اموات گوپال گنج میں ہوئی ہیں۔ واقعہ کے تناظر میں یہ کہا جارہا ہے کہ گوپال گنج کے برولی، اچکا گاؤں، سدھاولیا، مانجھا کٹیا سمیت مختلف بلاکس کے رہائشی اپنے کھیتوں میں کام کر رہے تھے تبھی تیز بارش کے ساتھ بجلی بھی کڑکنے لگی اور اس کی زد میں آکر یہ افراد ہلاک ہوگئے۔
اس حادثہ کی خبر جیسے ہی کلکٹر ارشد عزیز اور دیگر افسرا کو ہوئی انہوں نے ہسپتال پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا اور ہلاک شدگان و زخمیوں کی خیریت دریافت کی۔
اس کے ساتھ کئی اضلاع میں موسلا دھار بارش ہوئی ہے۔ اس دوران ریاست کے بہت سے اضلاع میں ژالہ باری کا قہر بھی دیکھنے کو ملا۔
ارشد عزیزی نے لوگوں سے اپیل کی کہ مانسون کی آمد اور آسمانی بجلی کے قہر کے سبب بلا ضرورت گھروں سے باہر نکلنے سے پرہیز کریں۔
واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے پہلے ہی الرٹ جاری کیا تھا کہ 24 اور 25 جون کو تیز بارش ہوگی اور اس میں آسمانی بجلی گرنے کا امکان ہے۔
محکمہ کے مطابق ضلع گوپال گنج میں سب سے زیادہ 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ مدھوبنی اور نوادہ اضلاع میں آٹھ آٹھ، بھاگلپور اور سیوان میں 6، بانکا، دربھنگہ اور مشرقی چمپارن اضلاع میں پانچ پانچ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
اس کے علاوہ کھگڑیا اور اورنگ آباد میں تین، جہان آباد، کشن گنج، مغربی چمپارن، جموئی، پورنیہ، سوپول، کیمور اور بکسر میں دو دو اور سارن، شیوہر، سمستی پور، مدھے پورہ اور سیتامڑھی میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک ایک شخص ہلاک ہوا ہے۔