یہ خبر آگ کی طرح ملک اور بیرون ملک میں پھیل گئی۔ بہت ہنگامہ ہوا، مظاہرے ہوئے۔ لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور مجرموں کے لیے پھانسی کا مطالبہ کرنے لگے۔
اس کے ساتھ ہی خواتین جرائم کے خلاف بھی ایک نیا قانون بنایا گیا ہے باوجود اس کے معاشرے میں کیا تبدیلی آئی ہے، وہ سوچنے کی بات ہے۔
سال 2012 کے مقابلہ میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیوں میں 300 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ چھیڑ چھاڑ میں 500 فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔ 2012 میں زیادتی کے 706 واقعات درج ہوئے تھے۔
وہیں 2019 میں اب تک 1947 کے قریب مقدمات درج ہوئے ہیں۔ چھیڑ چھاڑ کے معاملات کی بات کریں تو سال 2012 میں 727 مقدمات درج ہوئے جبکہ 2019 میں 15 نومبر تک 2616 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
نربھیا کیس کو گزرے آج 7 برس ہوچکے ہیں۔ نربھیا کے بعد کتنی بیٹیاں ان درندوں کی ہوس کا نشانہ بنیں۔ چاہے کٹھوعہ اجتماعی عصمت دری ہو، اناؤ ریپ کیس یا پھر حیدرآباد کا ڈاکٹر گینگ ریپ کیس۔
انصاف کی مانگ کرتے کرتے لوگ ہر بار ناراض ہوئے، لیکن نربھیا کے مجرموں کو پھانسی دینے کا مطالبہ اس وقت اور شدت اختیار کر گیا جب حیدرآباد انکاؤنٹر میں اجتماعی زیادتی کے چاروں ملزمین کو پولیس انکاؤنٹر میں ہلاک کردیے گئے۔