سابق صدر جمہوریہ ہند ابوالفاخر زین العابدین عبدالکلام آج سے پانچ برس قبل 27 جولائی کو ہی ریاست میگھالیہ کے دارالحکومت شیلانگ میں ایک تقریب میں خطاب کے دوران رحلت کر گئے تھے۔
عبدالکلام آئی ایم ایم شیلانگ میں خطاب کر رہے تھےکہ انھیں دل کا شدید دورہ پڑا۔ آناً فاناً انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا، لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے اور زندگی کی 83 بہاریں دیکھ کر اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔
اے پی جے عبدالکلام کا پورا نام ابوالفاخر زین العابدین عبدالکلام تھا۔ ان کی پیدائش 15 اکتوبر 1931 کو ریاست تمل ناڈو کے رامیشورم میں ہوئی تھی۔ ان کے والد ایک ماہی گیر تھے۔
ڈاکٹر عبدالکلام کا تعلق تمل ناڈو کے ایک متوسط خاندان سے تھا۔ ان کے والد ماہی گیروں کو اپنی کشتی کرائے پر دیا کرتے تھے۔ اگرچہ وہ ان پڑھ تھے لیکن عبد الکلام کی زندگی پر ان کے والد کے گہرے اثرات ہیں۔ ان کے دیئے ہوئے عملی زندگی کے سبق عبد الکلام کے بہت کام آئے۔
بچپن میں ڈاکٹر عبدلکلام کے گھر کی غربت کا یہ عالم تھا کہ ابتدائی تعلیم کے دوران بھی عبد الکلام اپنے علاقے میں اخبار تقسیم کیا کرتے تھے۔
انہوں نے مدراس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے خلائی سائنس میں گریجویشن کیا اور اس کے بعد اس کرافٹ منصوبے پر کام کرنے والے دفاعی تحقیقاتی ادارے کو جوائن کیا جہاں بھارت کے پہلے سیٹلائٹ طیارے پر کام ہو رہا تھا۔
اس سیارچے کی لانچنگ میں ڈاکٹر عبد الکلام کی خدمات سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔ اس کے علاوہ پروجیکٹ ڈائیرکٹر کے طور پر انہوں نے پہلے سیٹلائٹ جہاز کی لانچنگ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
عبدالکلام 'ایئرو اسپیس ٹیکنالوجی' میں آنے کی وجہ اپنے پانچویں درجے کے استاذ سبرامنیم ایئر کو قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ 'وہ (سبرامنیم ایئر) ہمارے اچھے اساتذہ میں سے ایک تھے۔ ایک انھوں نے کلاس میں پوچھا کہ چڑیا کیسے اڑتی ہے؟ کلاس کے کسی طالب علم نے جواب نہیں دیا۔ اس کے بعد آئندہ روز سارے بچوں کو سمندر کے کنارے لے گئے۔ وہاں پرندے اڑ رہے تھے۔ کچھ سمندر کے کنارے اڑ رہے تھے تو کچھ بیٹھے ہوئے تھے۔ وہاں انھوں نے ہمیں پرندوں کے اڑنے کی وجہ باالتفصیل بتائی اور ساتھ ہی پرندوں کے جسم کے ساخت بھی سمجھائی۔
ڈاکٹر عبدلکلام کہتے تھے کہ 'ان کے ذریعے بتائی گئی ساری باتیں میرے ذہن میں سما گئیں اور مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ وہ سمندر کے ساحل پر کھڑے ہیں اور اس واقعے نے مجھے زندگی کا ہدف متعین کرنے مدد کی۔'
'اس کے بعد میں نے طے کیا کہ پرواز کے حوالے سے ہی اپنا کریئر بناؤں گا۔ میں نے بعد میں فزکس کی پڑھائی کی اور مدراس انجینئرنگ کالج سے ایرو ناٹیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔'
ڈاکٹر عبدالکلام نے سنہ 1974 میں بھارت کا پہلا ایٹم بم تجربہ کیا تھا، جس کے باعث انھیں 'میزائل مین' کے نام سے پوری دنیا میں شہرت ملی۔