اردو

urdu

ممبئی میں تحریک خلافت کا صد سالہ جشن

ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں تحریک خلافت کا صد سالہ جشن آل انڈیا خلافت کمیٹی اور اردو کارواں کے اشتراک سے ہفت روزہ منایا جا رہا ہے۔

By

Published : Nov 7, 2019, 8:04 PM IST

Published : Nov 7, 2019, 8:04 PM IST

ممبئی میں تحریک خلافت کا صد سالہ جشن

صد سالہ جشن کے اس موقع پر میڈیا مسلم خواتین کے اہم مسائل پر گفتگو ہوئی۔اس کے علاوہ تیسرے روز میڈیکل کیمپ کا انعقاد، حفظان صحت پر لکچر اور، مسلمان خواتین اور میڈیا کے رول پر تبادلہ خیال ہوا۔

پروگرام کے پہلے حصے میں میڈیکل کیمپ نو ترنگ چیریٹیبل ٹرسٹ عارف احمد، فرسٹ ہیلتھ چیریٹیبل ٹرسٹ سفیان کی جانب سے بالخصوص خواتین کے لیے رکھا گیا ۔

ممبئی میں تحریک خلافت کا صد سالہ جشن

اسی کے ساتھ حفظان صحت پر ڈاکٹر نکہت جے جے اسپتال شعبہء یونانی نے صفائی اور صحت پر اپنی بات رکھتے ہوے کہا کہ تندرستی ہزار نعمت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خواتین اگر کسی چیز کو نظر انداز کرتی ہیں تو وہ خود ان کا وجود ہے۔

انھوں نے خواتین کے امراض، وجوہات اور اس کے تدارک کا تفصیل سے ذکر کیا اور صفای کے تعلق اسلامی تعلیمات کا ذکر کرتے ہوے سماجی لحاظ سے اس کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی گئی۔

مسلمان عورتوں کے حقوق اور معاشرے میں ان کا تعاون اسلامی عہد سے لیکر موجودہ دور تک رہا سپ بھی خواتین اسپیکر واجدہ انصاری، پروفیسر شبانہ خان،نے رکھا.

تیسرے سیشن میں مسلم خواتین اور میڈیا پر تبادلہء خیال کیا گیا..

اس پینل میں سرفراز آرزو، یامینی جادھو ایم ایل اے، پروفیسر شبانہ خان اور صحافی طاہرہ احسان نے حصہ لیا جب کہ اردو کارواں کے صدر فرید احمد خان نے اس پینل کو چلایا..

سرفراز آرزو نے کہا کہ گذشتہ دنوں طلاق ثلاثہ کو لے کر جو قانون آیا میں اس کو اسلامی قانون سے بہت قریب اس لیے مانتا ہوں کہ قرآن ایک ہی وقت میں تین طلاق دینے کی ممانعت کرتا ہے.

انہوں نے کہا کہ اسلام میں باقاعدہ طلاق کے لیے قانون درج ہے، مطلقہ کے لیے نان و نفقہ کا حکم ہے، ہم جس ملک میں رہتے ہیں وہ ہمارا ہے، ہم ملک کے قانون کی عزت کرتے ہیں اور چاہتے ہیی کہ میڈیا بھی مسلمانوں کے مسائل جو سنجیدگی سے لے.

نومنتخب رکن اسمبلی یامنی جادھو نے کہا کہ انھیں پر مسرت حیرت ہوئی کہ خلافت ہاوس بائی کللہ کے ہال میں اتنی بڑی تعداد میں مسلم خواتین موجود ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ان کے دل میں تمام مذاہب کے لیے بے پناہ عزت ہے، وہ خواتین کو یہ پیغام دینا جاہتی ہیں کہ وہ پڑھیں آگے بڑھیں، اور عورت ہونے کے ناطے اپنے کچن سے لیکر پارلیمان تک ہر میدان میں آگے بڑھیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ سماج کی نمایندہ ہیں اور ان کا فرض بنتا ہے کہ وہ سماج کے ہر طبقے کا خیال رکھیں تو مسلم سماج، ہماری خواتین جب بھی جہاں بھی آواز دیں گی وہ ان کے ساتھ ہیں.

اس موقع پر فرید احمد خان جو پینل کی نظامت کر رہے تھے کہا کہ خواتین ہمارے سماج کا نصف حصہ ہیں اور یہ حصہ جب تک اپنے حالات سے مطمئن نہ ہو سماج ترقی کی راہوں پر گامزن نہیں ہو سکتا۔

لہٰذا آج ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلم خواتین کے مسائل ان کی سوچ و فکر کو بھی دنیا کے سامنے لایا جائے اور یہ کام میڈیا ہی کرسکتا ہے.

پروفیسر شبانہ خان نے کہا کہ وہ میڈیا سے کہنا چاہتی ہیں کہ اور بھی غم ہے زمانے طلاق اور برقعے کے سوا... وہ یہ نہیں کہتیں کہ طلاق مسئلہ ہے ،مگر یہ ہمارا مسئلہ ہے ہر کمیونیٹی کے کچھ اپنے مسائل ہوتے ہیں اور اسے کمیونٹی ہی حل کرے اور اگر میڈیا اس کو ڈسکس بھی کرتی ہے تو کم سے کم طلاق کے اس قانون کو جان لے جسے قرآن پیش کرتا ہے.

انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین آج ترقی بھی کر رہی ہیں، تعلیم کے میدان سے لے کر سیاست تک... ہر شعببے میں ہیں ان کو بھی میڈیا کور کرے.

طاہرہ احسان نے بھی اس موقع پر اپنی بات رکھتے ہوے کہا کہ وہ اردو کارواں کو اس کے لیے مبارک باد دیتی ہیں کہ انھوں نے ایک کارآمد پروگرام رکھا.

ڈی ایڈ کالج بایکلہ کی پرنسپل شبانہ ونو نے مہمان اور ناظرین کا شکریہ ادا کیا..

اس پروگرام میں ڈی ایڈ اور بی ایڈ کالج کا تدریسی اور غیر تدریسی عملہ، بی ایڈ کالج کی پرنسپل طاہرہ خان، فاران خان، رمیز خان، ثمینہ خان، امینہ خان، سایرہ خان، وسیم سر، ڈی آیڈ کالج کا تدریسی عملہ، طالبات کی ایک بڑی تعداد، فہمینہ خان، روہما دہلی والا، عنبرین خان، واجدہ مس، انیسہ مس اور ڈی ایڈ اور بی ایڈ کالج خلافت ہاوس بائی کللہ کی طالبات کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details