نئی دہلی: رواں برس ستمبر کے مہینے میں کنیا کماری سے شروع ہونے والی راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا 30 جنوری کو سری نگر، جموں و کشمیر میں پہنچ کر ختم ہوجائے گی۔ اس اختتامی یاترا میں شرکت کرنے کے لیے کانگریس نے 21 اپوزیشن پارٹیوں کو دعوت نامے بھیجے ہیں۔ لیکن کانگریس نے کے سی آر، دیوے گوڑا اور اروند کیجریوال جیسے لیڈروں کو دعوت نامے نہیں بھیجے ہیں۔ اس معاملے پر بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری ترون چُگ نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اسے بھارت توڑو یاترا کا نام دے رہی ہے اور راہل گاندھی کتنی ہی پارٹیوں کو مدعو کر لیں، 2024 میں عوام نریندر مودی کی حمایت کرنے کا ذہن بنا چکی ہے۔
بی جے پی لیڈر ترون چُگ نے کہا کہ جن پارٹیوں کو مدعو کیا گیا ہے ان میں سے بیشتر بھارت کو متحد کرنے کے بجائے تقسیم کرنے کی سیاست کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ راہل گاندھی اور ان جماعتوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ کشمیر اب پرامن ہو گیا ہے،آپ کے دور حکومت میں دہشت گردوں کو پناہ دی جاتی تھی، وہ اب ختم ہوچکا ہے۔اب وہاں دھماکے نہیں ہو رہے ہیں، وہاں امن و امان ہے، اس لیے وہاں اب سیاست کام نہیں کرے گی، کیونکہ اب وہاں کے لوگوں کو ترقی کے مرکزی دھارے سے جوڑنے کا کام مرکزی حکومت کر رہی ہے۔
جموں و کشمیر کے بی جے پی انچارج ترون چُگ کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی کشمیر میں چاہے کتنی ہی پارٹیوں کو بلا لیں اور 2024 کے لیے وہ کتنی ہی تیاریاں کرلیں، عوام کو کوئی پرواہ نہیں ہے۔ راہل گاندھی کے دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری ترون چُگ نے یہ بھی کہا کہ گرودوارے میں کوئی بھی سجدہ ریز ہوسکتا ہے، وہاں جانے سے کسی کو منع نہیں ہے، لیکن اگر راہل گاندھی میں ہمت ہے تو وہ 1984 میں سکھوں کے قتل عام پر ماعفی مانگے ورنہ سکھ برادری انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔