کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے جمعہ کے روز کہا کہ کالجوں میں داخلہ لینے سے قبل طلبا اور ان کے والدین کو ایک بانڈ پر دستخط کرنا چاہیے کہ وہ جہیز جیسی رسم و رواج کا حصہ نہیں بنیں گے۔
کیرالہ میں جہیز معاملات میں مسلسل اضافہ اور اس کے خلاف چل رہی بحث کے پیش نظر عارف محمد خان نے 14 جولائی کو معاشرتی برائی اور خواتین کے خلاف بڑھتے ظلم و ستم کے خاتمے کے لیے معاشرہ میں بیداری پیدا کرنے کی کوشش کی۔
خان نے مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "یونیورسٹی کی ڈگریاں جہیز لینے کا لائسنس نہیں بن سکتی ہے۔" گورنر جو ریاست میں یونیورسٹیوں کے چانسلر بھی ہیں، انہوں نے کہا کہ اجلاس میں متعدد ترقی پسند تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
خان نے کہا کہ ' جب کوئی شخص کالج میں داخلہ لینے کا خواہشمند ہے تو اس شخص کو اس بانڈ پر دستخط کرنا ہوگا کہ وہ جہیز نہ قبول کریں گے یا نہیں دیں گے۔ جہیز لینا ایک قابلِ سزا جرم ہے۔ لہٰذا یونیورسٹیاں (طلباء) سے اس بانڈ پر دستخط کرنے کے لئے کہیں گی۔
مزید پڑھیں:گورنر عارف خان جہیز کے خلاف یک روزہ اپواس میں حصہ لیں گے
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ پنارائی وجین اس تجویز پر پرجوش نظر آئے ہیں۔ خان آنے والے دنوں میں دیگر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز سے ریاستی دارالحکومت میں ملاقات کریں گے اور اس کے بعد اس طرح کے بانڈ کے نفاذ سے متعلق حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔
گزشتہ ماہ گورنر نے خواتین سے جذباتی طور پر اپیل کی تھی کہ 'شادی کے دوران جب جہیز کا مطالبہ کیا جائے تو وہ اس سے انکار کریں'، ساتھ میں انہوں نے اس حوالے سے بیداری پیدا کرنے کے لیے کسی بھی منظم رضاکارانہ تحریک کا حصہ بننے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
واضح رہے کہ گورنر نے آیوروید میڈیکل کی طالبہ وسمایا کے گھر کا دورہ کیا تھا، جو حال ہی میں کولم ضلع میں جہیز ہراسانی کی شکایت کے بعد مشتبہ حالات میں اپنے شوہر کے گھر میں مردہ پائی گئی تھی۔ اس وقت انہوں نے جہیز کو ایک سماجی برائی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بارے میں معاشرتی بیداری پیدا کی جانی چاہیے۔ ساتھ میں این جی او یا رضاکاروں پر زور دیا کہ وہ معاشرتی برائی کے خلاف خصوصی تحریک چلائیں۔