نئی دہلی: بی بی سی کے نئی دہلی اور ممبئی کے احاطے پر انکم ٹیکس سروے کی کارروائی پر ایک بیان میں محکمہ نے جمعہ کو میڈیا تنظیم کا نام لیے بغیر کہا کہ دہلی اور ممبئی میں ایک معروف بین الاقوامی میڈیا کمپنی کے کاروباری احاطے پر انکم ٹیکس۔" ایکٹ 1961 (ایکٹ) کی دفعہ 133A کے تحت سروے کی کارروائی کی گئی تھی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ گروپ انگریزی، ہندی اور دیگر مختلف ہندوستانی زبانوں میں نشریاتی مواد کی ترقی، اشتہارات، سیلز اور مارکیٹنگ سپورٹ سروسز وغیرہ کے کاروبار میں مصروف ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ میڈیا ہاؤس کے پاس انگریزی کے علاوہ مختلف ہندوستانی زبانوں میں مواد کی بڑی کھپت ہے، لیکن گروپ کی مختلف اکائیوں کی طرف سے ظاہر کی گئی آمدنی اور منافع ہندوستان میں ان کے آپریشنز کے مطابق نہیں ہیں۔ خیال رہے کہ بی بی سی نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ ہندستان کے محکمہ انکم ٹیکس کی ٹیموں نے دہلی اور ممبئی میں اس کے احاطے میں سروے کیا ہے اور بی بی سی کے اہلکار ہندستانی تحقیقاتی ایجنسی کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ بی بی سی نے امید ظاہر کی کہ معاملہ حل ہو جائے گا۔
بہت سی سیاسی جماعتوں اور دیگر تنظیموں نے اس کارروائی کو اظہار رائے کی آزادی کا معاملہ بنایا ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس نے کہا ہے کہ اس میڈیا ہاؤس کے عملے نے سروے کے دوران ریکارڈ فراہم کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا جبکہ سروے ٹیم نے میڈیا ہاؤس کی باقاعدہ نشریات میں خلل نہ ڈالنے کا خیال رکھا۔ محکمے نے کہا ہے کہ اس غیر ملکی میڈیا ہاؤس (بی بی سی) کے خلاف سروے میں ایسے بہت سے شواہد ملے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی اکائیوں نے ریمیٹنس پر ٹیکس ادا نہیں کیا اور یہی بات ہندستان میں اس گروپ کے یونٹس کی آمدنی کی تفصیلات میں بھی نہیں دکھائی گئی ہے۔
محکمہ کے مطابق سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس گروپ کی جانب سے دوسرے ممالک میں کام کرنے والے لوگوں کی خدمات کی ادائیگی ہندوستان میں اس کی اکائیوں نے کی تھی۔ ہندوستان میں اس طرح کی ادائیگی پر ود ہولڈنگ ٹیکس (ٹی ڈی ایس) کی کٹوتی کا انتظام ہے، لیکن گروپ کی طرف سے اس شرط کی تعمیل نہیں کی گئی۔