لندن:غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق انگلینڈ میں رہنے کے دوران کرکٹ میں نسلی ہراسانی کا سامنا کرنے پر گزشتہ برس نومبر میں ثبوت دینے کے بعد عظیم رفیق پہلی بار ڈیجیٹل، کلچر، میڈیا اینڈ سپورٹ سلیکٹ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے ۔31 سالہ عظیم رفیق نے کمیٹی کے سامنے اپنے پیشے میں اس بدسلوکی کو اجاگر کیا جس کی وجہ سے انہیں اور ان کے اہل خانہ نے ہراسانی کا سامنا کیا۔ عظیم رفیق نے کہا کہ اگر میں اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر گزشتہ 13 مہینے پر نظر ڈالتا ہوں تو جو کچھ بدلا ہے وہ یہ ہے کہ مجھے اور میرے خاندان کو ملک سے نکال دیا گیا اور یہ ایک افسوسناک امر ہے۔Azeem Rafiq Says Racism In Cricket In High Level
ڈان کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں پیدا ہونے والے عظیم رفیق گزشتہ ماہ اپنے خاندان کے ساتھ انگلینڈ چھوڑ آئے تھے، تاہم انہوں نے کمیٹی کے سامنے خود سے ہونے والے بدسلوکی کی واقعے کو بیان کیا اور یہ بھی بتایا کہ اس بدسلوکی میں ایک ایسا گھناؤنا عمل بھی شامل تھا کہ ایک شخص ان کے والدین کے گھر کے باہر رفع حاجت کرتا تھا۔انہوں نے کہا کہ ’میں یہاں آکر آپ کو بتانا پسند کروں گا کہ کرکٹ کتنی تبدیل ہو چکی ہے مگر بدقسمتی سے محسوس ہوتا ہے کہ کرکٹ اس سے انکار کرنے میں مصروف ہے۔‘انہوں نے کہا کہ لوگوں کا ایک گروہ اب بھی موجود ہے جو سمجھتا ہے کہ کرکٹ اس کا شکار ہے۔
عظیم رفیق نے کہا کہ جس طرح میرے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور مجھے نشانہ بنایا گیا، آپ اس پر کیوں بات کریں گے، مجھے انگلینڈ کرکٹ کی نئی قیادت سے کچھ امید ہے۔انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ کی جانب سے تفتیش کے بعد جون 2022 میں کلب اور کلب سے جڑے کئی عہدیداروں پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی، تاہم کرکٹ ڈسپلن کمیشن ابھی یہ دیکھے گی کہ آیا اس کی سماعت پبلک ہونی چاہیے یا نجی طور پر۔
خیال رہے کہ عظیم رفیق نے یارکشائر کی جانب سے دو مرتبہ کھیلنے کے حوالے سے ستمبر 2020 میں پہلی مرتبہ نسل پرستی اور ہراساں کیے جانے کے الزامات عائد کیے تھے۔ قبل ازیں ڈیجیٹل، کلچر، میڈیا اینڈ اسپورٹ سلیکٹ کمیٹی کی سماعت میں یارکشائر کے سربراہ کملیش پٹیل نے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی سابق قیادت پر الزام عائد کیا کہ کاؤنٹی میں کی گئی اصلاحات پر ان کی حمایت نہیں کی گئی جس کی وجہ سے انہیں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
کملیش پٹیل نے نومبر 2021 میں یارکشائر کا عہدہ سنبھالا تھا جہاں عظیم رفیق کے الزامات کا ازالہ نہ کرنے پر کاؤنٹی سے بین الاقوامی میچوں کی میزبانی کے حقوق چھین لیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں:England vs Pakistan انگلینڈ نے دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کو شکست دی