رامپور: اترپردیش کے ضلع رامپور میں لوک سبھا ضمنی انتخاب کے لیے ایس پی امیدوار عاصم راجہ کی نامزدگی سے قبل اعظم خان نے ضلع دفتر میں ایک میٹنگ سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے 27 ماہ کی جیل کا درد بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کروں گا جہاں سے مجھے انصاف ملا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ماہ میں میرے خلاف اتنے مقدمات بنائے گئے کہ میں لینڈ مافیا بن گیا۔ میں نے دولت لوٹی، کسانوں کی زمینوں پر قبضہ کیاایسے بہت سے الزامات مجھ پر لگائے گئے۔ Azam khan narrated 27 months of agony in rampur
انہوں نے کہا کہ میں زندہ ہوں تو زندہ کیوں ہوں؟ اعظم خان نے کہا کہ جہاں جہاں ہمارا رشتہ قائم ہوا ہے وہ چلتا رہے تو اچھا ہے۔ اس میں ان کا بھی بھلا ہے اور ہمارا بھی۔ وہ تمام بنگلے جن میں ہم رہتے تھے بند ہو چکے تھے۔ 5 سال سے ویران پڑے تھے، اب ان میں رنگ و روغن کا کام شروع ہوگیا ہے، ہماری حکومت کیوں نہیں بنی یہ ایک بڑی بحث ہے۔ جن رہنماوں پر بڑی ذمہ داری تھی، ان سے ضرور بات کرنی ہے اور جہاں کہیں کوتاہیاں ہوئی ہیں، ان کوتاہیوں پر بھی نظر رکھیں گے۔
اعظم خان کا کہنا تھا کہ ہماری جیل کیسی تھی یا کیسی نہیں تھی، یہ الگ بحث ہے لیکن بیماری سے لے کر جیل سے نکلنے کے آخری دن تک کوئی ایسی کوشش نہیں کی کہ میں باہر نکل نہ سکوں۔ وہ ہمارے قتل کا الزام نہیں لینا چاہتے تھے۔ قتل کرنا کوئی بڑی بات نہیں تھی، جیلوں میں لوگ مارے جاتے ہیں اور جس جیل میں ہمارا پورا خاندان تھا، وہ پورے بھارت کی مشہور جیل ہے۔ اسے خودکش جیل کہا جاتا ہے، یعنی خودکشی کرنے والوں کے لیے جیل۔ وہاں ہر روز لوگ خودکشی کرتے ہیں، زندہ رہتے ہیں، مر بھی جاتے ہیں۔ سوچا ہوگا کہ ان 3 لوگوں میں سے ایک کمزور ہوگا اور جب ایک اپنی جان دے گا تو دوسرا پھر تیسرا لیکن یاد رکھنا میں نے آپ کو پھر کہا ہے کہ زمین والوں زمین والوں کے ساتھ انصاف کرو اور اگر تم انصاف نہیں کرو گے تو اوپر والا انصاف کرے گا