اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Controversial Poster Of Film Kali : متنازع فلم کالی پر پابندی لگانے کا مطالبہ

بھارتی فلمساز لینا منی میکلائی کی دستاویزی فلم 'کالی' کے پوسٹر کو لے کر کافی تنازعہ جاری ہے۔ فلم کے پوسٹر میں 'دیوی کالی' کے ہاتھ میں سگریٹ اور ایل جی بی ٹی کا جھنڈا دکھایا گیا ہے۔ Controversial poster of film kali

فلم کالی پر پابندی لگانے کا مطالبہ
فلم کالی پر پابندی لگانے کا مطالبہ

By

Published : Jul 5, 2022, 10:15 AM IST

Updated : Jul 6, 2022, 10:52 AM IST

ایودھیا: بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے خلاف ابھی لوگوں کا غصہ کم ہوا نہیں تھا کہ بھارتی فلمساز لینا منی میکلائی نے ایک فلم کالی کا ایک متنازع پوسٹر جاری کرکے نیا تنازع کھڑا کردیا۔ فلم ساز لینا نے 2 جولائی کو اپنی دستاویزی فلم کالی کا پوسٹر شیئر کیا۔ فلم کے پوسٹر میں 'دیوی کالی' کے ہاتھ میں سگریٹ اور ایل جی بی ٹی کا جھنڈا دکھایا گیا ہے۔ اس پوسٹر کو دیکھ کر وشو ہندو پریشد اور ایودھیا کے بابا اور سنت غصے میں ہیں۔ بابا اور سنتوں نے اس دستاویزی فلم پر پابندی اور فلم ساز کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔Demand For ban on film Kali

دستاویزی فلم 'کالی' کے پوسٹر میں ماں کالی کے ہونٹوں پر جلتا ہوا سگریٹ دکھایا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس کے ایک ہاتھ میں ترشول اور دوسرے ہاتھ میں ایل جی بی ٹی کمیونٹی کا رنگین جھنڈا ہے۔ ان دونوں باتوں پر تنازع جاری ہے۔ ہنومان گڑھی کے سینئر سنت راجو داس نے پیر کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ' نوپور شرما کے پیغبر اسلام کے خلاف بیان پر ملک سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں نے احتجاج کیا لیکن آپ اس فلم کے ذریعہ ہندو دھرم کا مذاق بنا رہے ہیں۔ اس فلم کے ذریعے جس طرح سے ہندو مذہب اور اس کے دیوتاؤں پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، وہ قابل مذمت ہے۔ دھمکی آمیز انداز میں راجو داس نے پوچھا کہ کیا فلم ساز چاہتے ہیں کہ ان کا سر تن سے الگ کر دیا جائے۔ ہم وزیر داخلہ امت شاہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس فلم ساز کو فوری گرفتار کیا جائے اور اس فلم پر پابندی لگائی جائے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو کچھ ایسا ماحول پیدا ہو جائے گا جسے سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔

فلم کالی پر پابندی لگانے کا مطالبہ

ساتھ ہی وشو ہندو پریشد نے بھی اس معاملے پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ وشو ہندو پریشد کے صوبائی ترجمان شرد شرما نے متنازعہ پوسٹر کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ 'فلم سازوں کی طرف سے ہندو دیوتاؤں کی توہین کرنا عادت بن گئی ہے۔ ایسی حرکتیں کرکے وہ اپنی فلموں کو ہٹ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسی تصاویر سے تنازعہ کھڑا ہوتا ہے اور لوگ اس متنازعہ معاملے کو لے کر فلمیں دیکھنے سینما گھروں میں جاتے ہیں۔ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ یہ ہر گز قابل قبول نہیں ہے۔ فلم بنانے والے کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور فلم پر پابندی لگائی جائے۔

مزید پڑھیں:۔ متنازع فلم 'محمد دا میسنجر آف گاڈ' بھارت میں ریلیز نہ کرنے کا مطالبہ

Last Updated : Jul 6, 2022, 10:52 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details