پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ساتھ ہمارے سخت نظریاتی اختلافات ہیں اور ناقابل مصالحت مسائل حائل ہیں تاہم یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ وہ کشمیریوں کے مفاد کو مزید نقصان پہنچانے اور ان کے وقار کو مجروح کرنے کے لیے بے جا طاقتوں کا استعمال کررہی ہے۔
جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے رہنماوں نے خطہ کی موجودہ سیاسی صورتحال سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کے لئے اپنی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جس میں پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے شرکت کی ۔
اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد پی سی صدر سجاد غنی لون نے ایک بیان میں کہا کہ اس مشکل وقت میں قیادت کا مطلب یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنے عوام کے ساتھ کھڑی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز کانفرنس ایک عام کشمیری کو ظلم کا نشانہ بننے سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کی صورتحال واضح طور پر غیر معمولی ہے۔ لوگ بے بسی اور مایوسی کا شکار ہو چکے ہیں۔ پانچ اگست کو شروع ہونے والی بے اختیاری کا عمل ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے اوریہ ایک مسلسل عمل بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاذ و نادر ہی کوئی دن ایسا گزرتا ہے جب کشمیریوں کو نیچا دکھانے، ان کی تذلیل اور انہیں مزید کمزور کرنے کے لئے کوئی ہتھکنڈہ نہ استعمال کیاجائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسائل کو مزید پیچدہ بنانے کے لیے ایک اجنبی انتظامیہ ہے جس کی جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کوئی یکسانیت نہیں ہے۔
انہوں نے جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں باالخصوص پی ڈی ڈی صدر محبوبہ مفتی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تصادم کا نیا دور شروع کرنے کے خواہشمندوں سے یہ سوال ہے کہ نئے متاثرین کے لئے کس کا انتخاب کس کے درمیان سے کیا جائے گا؟ ان کے خاندانوں سے ہوگا یا روایت کے مطابق غریب آدمی کا بیٹا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک ظالمانہ تضاد ہے کہ وہ جماعتیں یا رہنما جو محاذ آرائی کے ذریعہ متاثرین کی تلاش میں ہیں، وہ ماضی کی فاتح رہی ہیں اور کشمیریوں میں مظلومیت کا احساس کراتی رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:این سی اور پی ڈی پی کے سابق رہنما سیاسی تحریک میں شامل ہوئے: سجاد لون
انہوں نے کہا کہ پیپلز کانفرنس کسی کو مرکزی حکومت کے ساتھ نظریاتی اختلاف کو مزید گہرا کرنے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو دوبارہ بااختیار بنانے کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بننے نہیں دے گی۔