حیدرآباد: سابق رکن پارلیمان عتیق احمد کا پریاگ راج میں قتل ہونے کے بعد ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ عتیق مسلم کمیونٹی کے دوسرے سابق رکن پارلیمنٹ تھے جنہیں بغیر کسی سزا کے قتل کیا گیا۔ اویسی نے ٹویٹ کیا کہ عتیق دوسرے مسلم سابق ایم پی تھے جسے ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ اس سے قبل احسان جعفری کو 2002 میں گجرات میں ایک ہجوم نے بے رحمی سے مار ڈالا تھا اور آج یہ عتیق ہیں جنہیں پولیس کی حراست میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ عتیق احمد نے 2004- 2009 کے درمیان ریاست اترپردیش کے پھول پور لوک سبھا حلقہ کی نمائندگی کی۔ جب کہ احسان جعفری 6ویں لوک سبھا کے رکن تھے۔ انھیں گجرات کے گودھرا واقعہ کے بعد 28 فروری 2002 کو گلبرگ سوسائٹی قتل عام میں ایک ہجوم کے ہاتھوں قتل کر دیا گیا تھا۔
اس سے قبل پریاگ راج میں عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف احمد کو گولی مار کر ہلاک کیے جانے کے بعد ایم آئی ایم کے سربراہ اویسی نے اس واقعے کو آئین کا انکاؤنٹر قرار دیا اور کہا کہ جو لوگ اس قتل کا جشن منا رہے ہیں وہ بھی اس قتل کے ذمہ دار ہیں۔ اتوار کو میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اویسی نے کہا، اتر پردیش کی بی جے پی حکومت کا اس قتل میں مبینہ کردار پوشیدہ ہے۔ اس لیے سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات ہونی چاہئے اور ایک کمیٹی بنائی جانی چاہئے جس میں اتر پردیش کے کسی افسر کو شامل نہیں کیا جانا چاہئے۔
اویسی نے مزید کہا، انہیں (قاتلوں کو) وہ ہتھیار کیسے ملے؟... وہ انہیں قتل کرنے کے بعد مذہبی نعرے کیوں لگا رہے تھے؟ آپ انہیں دہشت گرد نہیں تو کیا کہیں گے؟ کیا آپ انہیں محب وطن کہیں گے؟ اس واقعے پر جشن منانے والے لوگ اس کے ذمہ دار ہیں۔ "انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ امن و امان کی صورتحال پر ایک بڑا سوال کھڑا کرتا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے سوال کیا کہ کیا اس واقعہ کے بعد عوام کو ملک کے آئین اور قانون و نظم پر کوئی بھروسہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ سے کہتا رہا ہوں کہ اتر پردیش میں بی جے پی قانون کی حکمرانی سے نہیں بلکہ بندوق کے زور پر حکومت چلا رہی ہے۔