اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

اترپردیش: سنہ2017 سے اب تک تقریباً 407 سلاٹر ہاؤسز بند، گوشت کاروباری بدحال

گوشت کاروباری محمد فیصل نے کہا کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں اترپردیش کے قریشی برادری کے تقریباً پچاس لاکھ افراد اپنے کاروبار کو زندہ کرنے کے لئے سبھی سیاسی جماعتوں سے اس کاروبار کو اپنے ایجنڈے میں شامل کرنے کی اپیل کریں گے اور جو سیاسی جماعت ہماری کاروبار پر توجہ دے گی، ہم لوگ اسی کو ووٹ کریں گے کیونکہ روزگار سب سے اہم مسئلہ ہے جب تک روزگار نہیں ہوگا، ترقی کے راستے ہرگز ہموار نہیں ہوسکتے۔

گوشت کاروباری بدحال
گوشت کاروباری بدحال

By

Published : Oct 14, 2021, 9:01 AM IST

سنہ 2017 کے بعد یوگی ادتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت نے اترپردیش میں سب سے پہلے سلاٹر ہاؤسز پر کارروائی کرتے ہوئے انہیں بند کرنے کا حکم جاری کیا تھا جس کے بعد ریاست میں گوشت کا شدید بحران دیکھا گیا۔ گورنمنٹ کے زیر انتظام چلنے والے چھوٹے سلاٹر ہاؤسز کی تعداد تقریباً 407 تھی، جن کو بند کردیا گیا تھا جو اب تک نہیں کھل سکے اور گوشت کاروباری بدترین حالات کا سامنا کررہے ہیں۔

گوشت کاروباری بدحال

حکومت نے ان سبھی چھوٹے سلاٹر ہاؤسز کو یہ کہتے ہوئے بند کیا تھا کہ این جی ٹی کے احکامات پر عمل نہیں کررہے ہیں، جس پر این جی ٹی نے نوٹس بھی دیا تھا۔ جس کے تحت تمام سرکاری اور نجی سلاٹر ہاؤسز بند کردیئے گئے۔

اس وقت گوشت کاروباریوں کی ایک نجی تنظیم جمعیت قریش نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا جس پر عدالت نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست میں تقریباً 70 فیصد افراد گوشت کھانے والے ہیں لہذا اس کاروبار کو بند نہیں کیا جا سکتا، سلاٹر ہاؤسز کو این جی ٹی کے احکامات کے مطابق حکومت دوبارہ کھولنے کی طرف توجہ دے۔

گزشتہ ساڑھے چار برس سے اب تک حکومت نے اس سمت میں کوئی توجہ نہیں دی جس کے سبب گوشت کاروباریوں کا برا حال ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے لکھنؤ کے بلوج پورہ علاقے کے گوشت کاروباریوں سے بات کی، جس میں انہوں نے اپنی بدحالی، بے روزگاری اور معاشی بحران کا ذکر کرتے ہوئے حکومت کی توجہ مبذول کرائی ہے اور کہا کہ اس کاروبار پر توجہ دے کر ایک بڑے طبقے کے روزگار کو بحال کیا جائے۔

بلوچ پورہ کے گوشت کاروباری شہاب الدین نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں گوشت کی تقریباً سینکڑوں دکانیں تھیں لیکن موجودہ وقت میں بیشتر گوشت کی دکانیں، ہوٹل یا دیگر دکانوں میں تبدیل ہوگئی ہیں۔


گوشت کاروباری محمد فیصل نے کہا کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں اترپردیش کی قریشی برادری کے تقریباً پچاس لاکھ افراد اپنے کاروبار کو زندہ کرنے کے لئے سبھی سیاسی جماعتوں سے اس کاروبار کو اپنے ایجنڈے میں شامل کرنے کی اپیل کریں گے اور جو سیاسی جماعت ہماری کاروبار پر توجہ دے گی، ہم لوگ اسی کو ووٹ کریں گے کیونکہ روزگار سب سے اہم مسئلہ ہے جب تک روزگار نہیں ہوگا، ترقی کے راستے ہرگز ہموار نہیں ہوسکتے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details