رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ نے کہا کہ ''اسدالدین اویسی کے گجرات دورے سے ایک دن قبل میں نے ایک پریس ریلیز جاری کی تھی اور عتیق احمد اور اسدالدین اویسی کے دورے کو بے نقاب کیا تھا کیونکہ عتیق احمد ایک اعلیٰ درجے کے مجرم ہیں۔ اتر پردیش حکومت نے انہیں مرکزی حکومت کی منظوری سے گجرات کے سابرمتی جیل میں منتقل کیا ہے۔''
انہوں نے مزید کہا کہ اگر عتیق احمد سے کوئی مل سکتا ہے تو وہ ان کے خاندان والے ہونے چاہیے لیکن اویسی کوئی تیسرے شخص ہوکر انہیں ملنے جانے والے تھے۔ اس کے لیے گجرات حکومت، مرکزی حکومت اور یوپی حکومت نے منظوری بھی دے دی تھی لیکن عین وقت پر میرے پریس ریلیز جاری کرنے کے بعد گجرات حکومت نے اویسی کو عتیق احمد سے ملنے کی اجازت منسوخ کردی۔ اسی وجہ سے اویسی کا روڈ شو بھی نہیں ہوا۔
ایسے میں غیاث الدین شیخ نے حکومت سے سوال کیا کہ بی جے پی کو اسدالدین اویسی سے کیسی محبت ہے؟ اور اویسی عتیق احمد سے کیوں ملنا چاہتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ اویسی یوپی انتخابات کے پیشِ نظر عتیق احمد کو مسلم ووٹوں کی تقسیم کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے۔ اویسی بی جے پی کی جانب سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے مسلم امیدوار کھڑا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اویسی کے دورے کے دوران کانگریس کاؤنسلر شہزاد خان پٹھان نے اویسی سے ملاقات کی تھی، جس سے قیاس کیا جارہا تھا کہ وہ بہت جلد 'میم' کا دامن تھام سکتے ہیں۔ اس معاملے پر جواب دیتے ہوئے غیاث الدین شیخ نے کہا کہ اس ملاقات کے تعلق سے شہزاد خان نے خود کہا تھا کہ جب میں جیل میں بند تھا تب اویسی صاحب نے میری کافی مدد کی تھی۔ اس لیے میں ان سے ملنے آیا تھا۔ ابھی اے آئی ایم آئی ایم پارٹی میں جڑنے کا میرا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اس بات سے صاف ہوجاتا ہے کہ شہزاد خان کانگریس میں ہی رہیں گے اور عوام کی خدمت کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گجرات اسمبلی انتخابات میں مسلم ووٹوں کو پولرائز کرنے کے لیے اویسی کی پارٹی کام کررہی ہے۔ ابھی گجرات میں صرف تین مسلم ایم ایل ایز ہیں۔ ان کے آنے سے ان سیٹوں پر بھی نقصان ہوسکتا ہے لیکن 2022 کے انتخابات میں ہم 3 کی بجائے 6 سیٹوں پر مسلم امیدوار کو اسمبلی تک پہنچانے کی کوشش کریں گے۔