اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

سرکاری مدرسے بند کرنے کی تجویز کو آسام کابینہ کی منظوری

ریاستی وزیر تعلیم نے کہا کہ آسام حکومت سنسکرت ٹول (اسکول) بھی بند کرے گی۔

تمام سرکاری مدرسے عام اسکول میں تبدیل ہوں گے: آسام حکومت
تمام سرکاری مدرسے عام اسکول میں تبدیل ہوں گے: آسام حکومت

By

Published : Dec 14, 2020, 7:53 AM IST

Updated : Dec 14, 2020, 8:42 AM IST

ریاست آسام کے وزیر تعلیم ہیمنتا بسوا سرما نے ہفتہ کے روز کہا کہ آسام میں مدرسہ بورڈ تحلیل کر کے تمام سرکاری مدرسوں کو عام اسکولوں میں تبدیل کردیا جائے گا۔

وزیر نے کہا کہ آسام حکومت کے ساتھ ہی سنسکرت ٹول (اسکول) بند کردیے جائیں گے۔

سرما نے کہا کہ نجی مدرسوں کو بند کرنے کا حکومت کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

'ہم جلد ہی اس ضمن میں ضروری ضابطے متعارف کروائیں گے۔ ریاستی حکومت نے یہ فیصلہ مدرسوں پر ہوئی تحقیق کی بنیاد پر لیا ہے۔ آسام میں حکومت کے زیر انتظام مدرسوں کو یا تو باقاعدہ اسکولوں میں تبدیل کیا جائے گا یا انہیں بند کردیا جائے گا۔ اساتذہ کو جنرل میں منتقل کردیا جائے گا۔ وزیر نے میڈیا کو بتایا کہ اگلے ماہ اس سلسلے میں سرکاری نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'یکسانیت لانے کے لیے سرکاری خزانے پر قرآن کی تعلیم جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔'

سرما نے کہا کہ 'آسام میں سرکار کے زیر انتظام مدارس کے علاوہ سنسکرت ٹول (اسکول) بھی بند کردیے جائیں گے۔'

انہوں نے کہا کہ سنسکرت ٹولز کو کمار بھاسکرورما سنسکرت یونیورسٹی کے حوالے کیا جائے گا اور انھیں تعلیم اور تحقیق کے مراکز میں تبدیل کیا جائے گا جہاں بھارتی ثقافت، تہذیب اور قوم پرستی کی تعلیم دی جائے گی۔

وزیر موصوف نے کہا کہ مدرسوں کے امتحانی ڈھانچے مختلف ہیں جو مذہبی تعلیم پر زور دیتا ہے، میڈیکل اور انجینئرنگ جیسے اعلی پیشہ ورانہ تعلیم کے لیے درکار عام مضامین پر مدرسے کا تعلیمی ڈھانچہ نہیں ہوتا ہے۔

انہوں نے دعوی کیا کہ سرپرستوں اور والدین کے علاوہ بیشتر طلبا مدرسوں میں داخلہ لے کر ڈاکٹر اور انجینئر بننا چاہتے ہیں اور وہ اس حقیقت سے بخوبی واقف نہیں ہیں کہ یہ باقاعدہ اسکول نہیں ہیں۔

گوہاٹی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کے ذریعہ کیے گئے ایک سروے 'جو مسلمان ہوتا ہے' سے پتہ چلا ہے کہ مدرسوں کے بیشتر طلبا کے والدین اور سرپرست اس حقیقت سے بخوبی واقف نہیں ہیں کہ ان کے بچوں کو باقاعدہ مضامین نہیں پڑھائے جاتے ہیں بلکہ انہیں الہیات (وحدانیت اور مذہبی اعتقاد کا مطالعہ) کا سبق دیا جاتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بیشتر اسلامی اسکالرز بھی حکومت کے تحت چلائے جانے والے مدرسوں کے حامی نہیں ہیں اور مزید کہا کہ یہ مدارس آزادی سے قبل کے دور میں قائم کیے گئے تھے اور یہ مسلم لیگ کی میراث ہیں۔

سرما کے مطابق آسام میں 610 سرکاری مدرسے چل رہے ہیں جس کے لیے ریاستی حکومت سالانہ 260 کروڑ روپئے خرچ کرتی ہے۔

یہاں قریب ایک ہزار تسلیم شدہ سنسکرت ٹول ہیں، جن میں سے 100 کے قریب کو حکومت کی مدد حاصل ہے اور ریاستی حکومت ریاست میں سالانہ سنسکرت ٹولز پر ایک کروڑ روپئے خرچ کرتی ہے۔

Last Updated : Dec 14, 2020, 8:42 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details