آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین گجرات میں اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے والی ہے۔ ایسے میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اسدالدین اویسی دو روزہ گجرات کے دورے کے دوران ای ٹی وی بھارت نمائندہ روشن آرا سے خصوصی گفتگو کی۔ گجرات انتخابات سے قبل ہندوتو کارڈ کی سیاست پر اسدالدین اویسی نے ای ٹی وی بھارت نمائندہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی سیاست میں اقلیتی برادری کو سیاست سے دور کردیا گیا ہے، نہ ان کی اہمیت ہے، نہ ان کے وجود کو کوئی مانتا ہے اور یہ لمحہ فکریہ ہے مسلم اقلیت کے لیے کہ کوئی ان کا نام لینے کے لئے تیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت میں یہ سخت امتحان ہے لیکن یہ ایک اچھا موقع ہے کہ مسلمان اپنی سیاسی قیادت کو بنائے اور اپنی سیاسی وجود کو بحال کرے۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ کسی بھی پارٹی کے لوگ یہ کوشش کر رہیں ہے کہ ہندوتو کی آئیڈیالوجی پر کون چلے گا، چاہے وہ بی جے پی ہو، کانگریس ہو یا عام آدمی پارٹی یا سماج وادی پارٹی ہو، سبھی ہندوتو آئیڈولوجی پر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں، مسلم اقلیتوں کو تماشائی بن کر بیٹھنا نہیں چاہیے بلکہ اپنی سیاسی حکمت عملی کے تحت سیاسی نمائندگی کو آگے بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
کیجریوال کے نوٹوں پر ہندو دیوی دیوتا کے تصویر کے مطالبے پر انہوں نے کہا کہ نوٹوں پر تصاویر کا مطالبہ یہ کرتے ہیں مگر بلقیس کے معاملے پر گونگے بن جاتے ہیں۔ نوٹو پر تصاویر کا مطالبہ کرتے ہیں مگر جب سر بازار مسلم نوجوانوں پر پولیس کے ذریعے ظلم کیا جاتا ہے، انہیں پیٹا جاتا ہے تب ان کی زبان نہیں کھلتی۔ یہ لوگ بھی یکساں سول کوڈ کی بات کرتے ہیں اور بی جے پی کے ساتھ یکساں سول کوڈ کے لیے ہاں میں ہاں ملاتے ہیں مگر ڈسٹرب ایریا ایکٹ کے بارے میں بات نہیں کرتے، یکساں سول کوڈ کی بات کرتے ہیں لیکن گجرات کے مسلم علاقے ہیں وہاں کوئی ڈویلپمنٹ نہیں ہوتا ہے وہاں پر یونیفارم سول کوڈ کی بات کیوں نہیں کرتے؟ مجھے تو یہ ان کا ایک 'دوگلا چہرہ' لگتا ہے ان کا اصل چہرہ ہے کہ یہ ہندوتو آئیڈیالوجی کو ماننے والے ہیں۔