بریلی میں واقع درگاہ اعلیٰ حضرت کے دارالافتا نے فتویٰ دیا ہے کہ اسلام میں لڑکی کے والدین سے جہیز کا مطالبہ کرنا لعنت اور حرام کام ہے۔ اسلام میں جہیز کا مطالبہ کرنا رشوت کا مطالبہ کرنے کے مانند ہے۔
جہیز کا مطالبہ کرنا رشوت کے مانند ہے: فتویٰ فتوے میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ اسلام میں جہیز نام کا کوئی لفظ کسی کتاب میں نہیں ملتا ہے۔
جہیز کے حوالے سے یوں تو متعدد مرتبہ درگاہوں، خانقاہوں اور علمائے کرام کی جانب سے اپیلیں جاری کی جاچکی ہیں۔ اس میں جہیز کے لین دین کو ممنوع قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مسلمان شادی کو آسان بنائیں، تاکہ لڑکی کے والدین پر بوجھ نہ پڑے۔
جہیز کا مطالبہ کرنا رشوت کے مانند ہے: فتویٰ چار پانچ دن پہلے، درگاہ اعلیٰ حضرت سے وابستہ جامعتہ الرضا دارالافتاء میں اس مسئلے پر ایک سوال کیا گیا تھا۔ اس سوال کے جواب میں فتویٰ جاری کیا گیا ہے۔ جس میں وضاحت کی گئی ہے اسلام میں جہیز نام کا کوئی لفظ نہیں ہے۔
فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ نکاح کےعوض میں مطالبہ کر کے کچھ بھی لینا رشوت کے مانند ہے، حرام اور لعنت کا عمل ہے۔
نبی کریمﷺنے کہا تھا کہ رشوت لینے اور دینے والے دونوں جہنمی ہیں اور دونوں پر اللہ تبارک و تعالیٰ کی لعنت ہے۔ فتویٰ میں مزید لکھا ہے کہ نکاح کے عوض میں جو کچھ لیا جاتا ہے، اُسی کو معاشرے میں جہیز کی تعبیر کی گئی ہے۔ رشوت کا واپس کرنا واجب ہے، کیوں کہ رشوت میں لیے گئے سامان کا کوئی مالک نہیں ہوتا۔
مسلمانوں پر یہ فرض ہے کہ وہ جہیز جیسی وبا سے خود کو اور معاشرے کو محفوظ رکھیں اور معاشرے کی جی جان سے حفاظت کریں۔