عظیم ہندوستانی ہاکی کھلاڑی میجر دھیان چند، جو اس کھیل کے جادوگر کے طور پر معروف تھے، ان کے اندر حب الوطنی کا جذبہ اتنا مضبوط تھا کہ انہوں نے بڑے بڑے ممالک کے سربراہوں کی طرف سے دی گئی بڑی بڑی پیشکش کو بھی ٹھکرا دیا تھا۔
میجر دھیان چند کے بیٹے اور مشہور ہاکی کھلاڑی اشوک دھیان چند نے بتایا کہ اس وقت جب ان کی قیادت میں ہندوستانی ٹیم دنیا میں سرفہرست تھی، کئی ممالک کے سربراہوں کی طرف سے ان کے والد کو کئی قسم کی بڑی بڑی پیشکشیں دی جاتی تھیں لیکن انہوں نے ایسی تمام پیشکش کو ٹھکرا کر حب الوطنی کو سب سے اوپر رکھا۔
انھوں نے کہا کہ بہت سے ممالک نے انہیں اپنی ٹیم میں کھیلنے اور اپنی ٹیم کو سکھانے کی بڑی آفریں دیں لیکن دھیان چند جی نے انہیں یہ کہتے ہوئے ٹھکرا دیا کہ تمہاری ٹیم کو سکھاؤں اور جب وہ ٹیم میرے ملک کی ٹیم کے خلاف کھیلے گی تو میں وہاں کھڑا ہو کر اپنی ٹیم کو ہارتے ہوئے دیکھوں، یہ میں کبھی نہیں کرسکتا۔
ایسے ہی ایک اور واقعے کو یاد کرتے ہوئے اشوک دھیان چند نے کہا کہ جرمنی میں 1936 کے اولمپکس جیتنے کے بعد دادا جشن منانے والی ٹیم کے بیچ سے غائب تھے۔ جب انہیں تلاش کیا گیا تو وہ یونین جیک کے لہراتے جھنڈے کے نیچے کھڑے ہو کر رو رہے تھے۔