حیدرآباد:آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر ورکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے ریاست مدھیہ پردیش میں 7 سال بعد ہوئے بلدیاتی انتخابات میں برہان پور اور ضلع کھنڈوا میں ایک ایک امیدوار کی کامیابی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے رائے دہندگان سے تشکر کا اظہار کیا۔ Asaduddin Owaisi Congratulations۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں مجلس کے امیدواروں کو کامیابی دلانے پر میں رائے دہندگان سے تشکر کا اظہار کرتا ہوں۔ Owaisi Congratulations Madhya Pradesh Public
Asaduddin Owaisi Congratulations: مدھیہ پردیش میں بلدیاتی انتخابات میں پارٹی کی جیت پر اویسی کا ردعمل
مدھیہ پردیش میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 11 میونسپل کارپوریشن سمیت 133 شہری اداروں کے نتائج میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے برہان پور اور ضلع کھنڈوا میں ایک ایک امیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے۔ AIMIM Register Victory in MP
یہ بھی پڑھیں:
- Madhya Pradesh Corporation Election: کھنڈوا میں ایم آئی ایم امیدوار کی جیت
- AIMIM registers 2nd poll victory in MP : برہانپور سے ایم آئی ایم امیدوار کامیاب
بیرسٹر اسد الدین اویسی Chief All India Majlis Ittehadul Muslimeen نے مزید کہا کہ ان انتخابات میں ہم نے اپنی پوری کوشش کی ہے کہ ہم مزید عوام کے بھروسے کو جیتنے کی کوشش کریں گے اور عوامی مسائل کو حل کرنے میں مجلس ہمیشہ ہمیش پیش پیش رہے گی۔ بلدیاتی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس کو ٹکر دینے کے لیے آل انڈیا اتحاد المسلمین نے لگ بھگ تمام اضلاع میں اپنے امیدوار میدان میں اتارے تھے۔ وہیں برہانپور میں بھی مجلس کا ایک امیدوار کامیاب ہوا ہے۔
ریاست کے ضلع کھنڈوا میں بھی اتحاد المسلمین کا ایک امیدوار کامیاب ہوا ہے۔ کھنڈوا کے چھتر پتی شیواجی وارڈ سے بلال پینٹر نے کانگریس پارٹی کی لگاتار تین بار کامیاب ہوئی نور جہاں بی کو 278 ووٹوں سے ہرا کر اپنی کامیابی درج کی۔ واضح رہے کہ میونسپل کارپوریشن انتخابات میں اس بار پہلی بار مجلس اتحاد المسلمین نے اپنا کھاتا کھولا ہے۔ اس بار مجلس نے کونسلر سے لیکر کر میئر تک کے انتخابات میں حصہ لیا ہے اور مجلس نے عام آدمی پارٹی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
ریاست مدھیہ پردیش میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 11 میونسپل کارپوریشن سمیت 133 شہری اداروں کے نتائج 17 جولائی کو اعلان کیے گئے ہیں۔ ریاست میں آئندہ برس ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مطابق یہ انتخابات بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس دونوں کے لیے ایک سیمی فائنل جیسا ہے۔