اننت ناگ: وادی کشمیر کے لہلہاتے باغات، سرسبز و شادابی کے ساتھ ساتھ فطرت کے خوبصورت نظارے، ساتھ ہی یہاں کے شہری انتہائی بااخلاق ،ملنسار، محنتی و روحانیت کی مجسم تصویر جانے جاتے ہیں۔ اگر پرانے زمانے کی بات کی جائے تو قدیم کشمیری اپنے ہم عصر شہریوں سے زیادہ ہنرمند قابل اور خوشحال تھے۔ کشمیر میں روزگار کے وسائل کی طرف اگر نظر ڈالی جائے تو ماضی قریب تک کشمیر میں سرکاری ملازمتیں روزگار کا بنیادی وسیلہ نہیں تھا بلکہ عوام کی غالب اکثریت زراعت، باغبانی یا دستکاری صنعت سے وابستہ تھی۔ تاریخ کے ارتقاء نے کشمیر میں روزگار کا نقشہ ہی بدل دیا ہے۔
یہاں کے لوگوں نے اچانک سرکاری نوکریوں کو نہ صرف اپنے اور اپنی اولاد کیلئے منزل قرار دینا شروع کردیا ہے بلکہ اپنی صدیوں پرانی روایات بالخصوص دستکاری شعبے کو یکسر نظرانداز کرنے لگے، حالانکہ دستکاری کو کشمیر کی معیشت کا ایک بڑا سیکٹر تصور کیا جاتا ہے اور اس شعبہ کی بدولت آج بھی آبادی کا ایک بڑا حصہ روزگار سے جڑا ہوا ہے۔ واضح رہے کہ کشمیر میں قالین بافی، نمدے یا گبہ سازی، پیپر ماشی، اخروٹ کی لکڑی پر نقش و نگاری کا کام، شال بافی وغیرہ قدیم صنعتوں میں شامل ہیں۔ پیپر ماشی کو جمالیاتی فنون میں شمار کیا جاتا ہے۔ پانچ اگست 2019 کے بعد نئی دہلی حکومت کے اقدامات نے کشمیر میں اس کاروبار سے جڑے افراد اور کاریگروں کو غربت کی دہلیز پر لا کھڑا کیا ہے۔ اس فن میں کاغذ کے دستوں کو گیلا کر کے کوٹ کوٹ کر یک جان کر دیا جاتا ہے اور پھر اس گیلے کاغذی مواد کو مختلف صورتوں ڈال دیا جاتا ہے۔ ان نمونوں کو شوخ رنگوں سے سنوارا جاتا ہے۔
وہیں دوسری جانب قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان (این سی پی یو ایل) نے پیپر ماشی کی فن کو کشمیر میں زندہ کرنے کیلئے مختلف کورسیز کا آغاز کیا ہے اسی دوران کرافٹ ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کی مدد سے اننت ناگ میں پیپر ماشی کا ایک خصوصی سینٹر شروع کیا گیا ہے۔ جس میں تقریباً 40 چالیس افراد نے، جن میں زیادہ تر خواتین شامل ہے، نے داخلہ لے لیا ہے۔ اس سلسلے میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کشمیر میں نوجوانوں کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کیلئے وادی کے ساتھ ساتھ اننت ناگ میں بھی 'اسکل ڈیولپمنٹ' کو بڑے پیمانے پر متعارف کیا جا رہا ہے۔ جس سے کشمیر میں روزگار کے مواقع بڑھ جائیں، اس کے لئے یہاں اسکل ڈیولپمنٹ کا کام بڑے پیمانے پر کرنے کی ضرورت ہے۔