نئی دہلی: حکومتی سطح سے لےکر عدالتی سطح تک کامیاب جدوجہد کرنے والے حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبرحافظ نوشاد احمد اعظمی نے آج وزارت اور حج کمیٹی کے ذریعہ روایت کے خلاف اب تک حج فارم ایشو نہ کرائے جانے کے سلسلہ میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کےممبر پارلیمنٹ سے درد مندانہ اپیل کی ہے کہ اس معاملہ کو جو بہت ہی اہمیت والا ہے ترجیحی طور پر پارلیمنٹ میں اٹھائیں۔ اعظمی نےخط کی کاپی پریس کو جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ حج فارم 2023 کسی بھی صورت میں نومبر مہینہ میں آجانا چاہیے تھا مگر آج 31 جنوری تک ایشو نہیں ہوا ہے۔ واضح رہے کہ جولائی 2022 سے وزیر اسمرتی ایرانی نے حج کا چارج سنبھالا ہے اور اب تک اس سلسلے میں انھوں نے عملی طور سے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی اور میڈیا کے ذریعہ بھی ملک کے عازمین حج کو اب تک کوئی پیغام نہیں دیا حج کانفرنس پہلے جو 29 ستمبر کو ہونی تھی وہ بالکل صحیح وقت پر تھی نہ جانے اسے کس سازش کے تحت 12 نومبر کو کیا گیا اور اس میں بھی میڈیا کے لوگوں کو ہٹا دیاگیا۔
واضح رہے کہ 9 جنوری 2023 کو سعودی عرب حکومت نے ملک کے عازمین حج کا کوٹہ ایک لاکھ 75 ہزار الاٹ بھی کردیا ہے اور صرف اس بات پہ وزیر موصوفہ نے یہ کہا کہ میں ہرطرح کا تعاون کروں گی اس وقت تک ملک کے عازمین حج کی ساری درخواستیں آجاتی تھیں اور اب ٹریننگ کا کام اور فلائٹ کا انتظام اور سعودی عرب مکہ مدینہ میں حاجیوں کا رہائشی انتظام بھی آخری مرحلہ میں ہوتا تھا مگر افسوس کی بات ہے کہ ہم نے بھی وزیر موصوفہ کو وقفہ وقفہ کئی خطوط لکھے اور مجبور ہوکر 24 جنوری کو ملک کے وزیر اعظم کو بھی اس سلسلہ میں ہم نے خط لکھا مگر آج تک حج کمیٹی آف انڈیا یہ نہیں بتاسکی کہ یہ حج فارم کب آئیں گے اس سے ملک کے عازمین میں کافی بے چینی ہے کہ ہمارا سفر جو برسوں کی خواہشات سے بھرا ہے وہ کیسے ہوگا۔ اعظمی نے کہا کہ ہمارا مقصد پارلیمنٹ کے ذریعہ حکومت کو بتانا ہے کہ تاکہ جلد سے جلد حکومت اس سلسلے میں جنگی پیمانہ پر اپنا کام شروع کرے ۔