حیدرآباد: ملک کے سابق صدر اور پوری دنیا میں میزائل مین کے نام سے مشہور ممتاز سائنسداں ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی آج ساتویں برسی ہے۔ وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن ان کی یادیں اور خدمات ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی تلقین کرتی رہیں گی۔ missile man of India
سابق صدر نیوکلیئر سائنس دان، مصنف، شاعر اور ماہر تعلیم تھے، جنہوں نے مختلف شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 83 سال کی عمر میں 2015 اپنی موت تک ملک کی خدمت کی۔APJ Abdul
کلام صاحب کو جوہری سائنس میں ان کی شراکت کے لئے بھارت رتن سے نوازا گیا ہے، سابق صدر ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام کو آج ان کی برسی پر میں انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ وہ ایک نامور سائنسدان، ایک دور اندیشی سیاستدان ساتھ ہی ایک عظیم انسان تھے۔ achievements of dr. A.P.J. Abdul Kalam
- سابق صدر عبدالکلام صاحب کی زندگی پر ایک نظر:
عبدالکلام آئی ایم ایم شیلانگ میں خطاب کر رہے تھے کہ انھیں دل کا شدید دورہ پڑا۔ آناً فاناً انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا، لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے اور زندگی کی 83 بہاریں دیکھ کر اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔
اے پی جے عبدالکلام کا پورا نام ابوالفاخر زین العابدین عبدالکلام تھا۔ ان کی پیدائش 15 اکتوبر 1931 کو ریاست تمل ناڈو کے رامیشورم میں ہوئی تھی۔ ان کے والد ایک ماہی گیر تھے۔
مزید پڑھیں:
ڈاکٹر عبدالکلام کا تعلق تمل ناڈو کے ایک متوسط خاندان سے تھا۔ ان کے والد ماہی گیروں کو اپنی کشتی کرائے پر دیا کرتے تھے۔ اگرچہ وہ ان پڑھ تھے لیکن عبدالکلام کی زندگی پر ان کے والد کے گہرے اثرات ہیں۔ ان کے دیئے ہوئے عملی زندگی کے سبق عبد الکلام کے بہت کام آئے۔
بچپن میں ڈاکٹر عبدالکلام کے گھر کی غربت کا یہ عالم تھا کہ ابتدائی تعلیم کے دوران بھی عبد الکلام اپنے علاقے میں اخبار تقسیم کیا کرتے تھے۔ انہوں نے مدراس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے خلائی سائنس میں گریجویشن کیا اور اس کے بعد اس کرافٹ منصوبے پر کام کرنے والے دفاعی تحقیقاتی ادارے کو جوائن کیا جہاں بھارت کے پہلے سیٹلائٹ طیارے پر کام ہو رہا تھا۔
اس سیارچے کی لانچنگ میں ڈاکٹر عبد الکلام کی خدمات سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔ اس کے علاوہ پروجیکٹ ڈائیرکٹر کے طور پر انہوں نے پہلے سیٹلائٹ جہاز کی لانچنگ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
عبدالکلام 'ایئرو اسپیس ٹیکنالوجی' میں آنے کی وجہ اپنے پانچویں درجے کے استاذ سبرامنیم ایئر کو ایک اچھے اساتذہ کا درجہ دیتے ہوئے کہتے ہیں۔ کہ انھوں نے کلاس میں پوچھا کہ چڑیا کیسے اڑتی ہے؟ کلاس کے کسی طالب علم نے جواب نہیں دیا۔ اس کے بعد آئندہ روز سارے بچوں کو سمندر کے کنارے لے گئے۔ وہاں پرندے اڑ رہے تھے۔ کچھ سمندر کے کنارے اڑ رہے تھے تو کچھ بیٹھے ہوئے تھے۔ وہاں انھوں نے ہمیں پرندوں کے اڑنے کی وجہ باالتفصیل بتائی اور ساتھ ہی پرندوں کے جسم کے ساخت بھی سمجھائی۔
ڈاکٹر عبدلکلام کہتے تھے کہ 'ان کے ذریعے بتائی گئی ساری باتیں میرے ذہن میں بیٹھ گئ اور مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ وہ سمندر کے ساحل پر کھڑے ہیں اور اس واقعے نے مجھے زندگی کا ہدف متعین کرنے میں مدد کی۔'
'اس کے بعد میں نے طے کیا کہ پرواز کے حوالے سے ہی اپنا کریئر بناؤں گا۔ میں نے بعد میں فزکس کی پڑھائی کی اور مدراس انجینئرنگ کالج سے ایرو ناٹیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔'