نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو کہا کہ منی پور میں تشدد بڑھانے کے لیے عدالت عظمیٰ کو پلیٹ فارم کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ ساتھ ہی کورٹ نے واضح کیا کہ وہ تشدد کو ختم کرنے کے لیے قانون و انتظام کی مشینری کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے کہا کہ وہ زیادہ سے زیادہ حکام کو صورتحال کو بہتر بنانے کی ہدایت دے سکتے ہیں اور اس کے لیے انہیں مختلف گروہوں سے مدد اور مثبت تجاویز لینے کی ضرورت ہوگی۔
بنچ نے منی پور کی موجودہ صورتحال پر ریاستی چیف سکریٹری کی طرف سے دائر اسٹیٹس رپورٹ پر غور کرنے کے بعد مختلف فریقوں سے کہا کہ "صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ہمیں منگل تک کچھ مثبت تجاویز دیں اور ہم مرکز اور منی پور حکومت سے اس پر غور کرنے کو کہیں گے۔" سپریم کورٹ نے منی پور حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ وہ جون میں جاری ایک سرکلر پر ہدایات لیں جس میں ریاستی سرکاری ملازمین کو ڈیوٹی پر موجود ہونے یا تنخواہوں میں تخفیف کا سامنا کرنے کو کہا تھا۔