ریاست اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی میں محکمہ ابتدائی تعلیم کے فائننس اور اکاؤنٹ افسر کے ایک خط سے مدارس کے اساتذہ میں بے چینی کا ماحول ہے۔ مزکورہ خط کو اساتذہ اپنا استحصال قرار دے رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ فائننس اور اکاؤنٹ افسر کے اختیار کے باہر ہے۔ تاہم اس کے لیے مدارس انتظامیہ نے محکمہ اقلیتی بہبود افسر اور فائننس اکاؤنٹ افسر کو بھی میمورنڈم دیا ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ ابتدائی تعلیم کے فائننس اور اکاؤنٹ افسر مدارس کے اساتذہ کی تنخواہ کی بل کی نگرانی کرتے ہیں۔ ان کے بل پاس کرنے کے بعد ہی ان کی تنخواہ اکاؤنٹ میں آتی ہے۔
گذشتہ ماہ محکمہ ابتدائی تعلیم کے فائننس اور اکاؤنٹ افسر کا تبادلہ ہوا اور ان کی جگہ پر ایک نئے افسر کی تقرری کی گئی۔
نئے افسر نے تمام مدارس کو خط جاری کرتے ہوئے مدارس کے اساتذہ اور ان سے متعلق ایسے کاغذات طلب کئے جن کو مانگنے کا انہیں حق نہیں ہے۔
اس خط سے اساتذہ میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔ وہیں اساتذہ نے وکاس بھون میں واقع فائننس اور اکاؤنٹ افسر کو ایک میمورنڈم پیش کیا۔ اس کے بعد ضلع اقلیتی بہبود افسر کو بھی میمورنڈم دیا۔
مزید پڑھیں:۔مدارس کے اساتذہ کے ساتھ جاری امتیازی سلوک کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے: مولانا زماں
اساتذہ اور کرمچاری سنگٹھن کے عہدیداران بھی وہاں پہنچے، اس موقع پر اساتذہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جو دستاویز طلب کئے گئے ہیں، وہ ان کے کام کے دائرے اختیار میں نہیں آتا ہے۔ اساتذہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ فائننس اور اکاؤنٹ افسر کے دفتر میں کوئی باہری شخص آ کر یہ تمام کام کرا رہا ہے تاکہ بدنظمی اور بدعنوانی کی جا سکے۔