ایک رپورٹ کے مطابق چین کی جانب سے طالبان کو ایک جائز حکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہاکہ 'مستقبل کی افغان حکومت جو اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کو برقرار رکھے اور عسکریت پسندوں کو پناہ نہ دے، اس حکومت کے ساتھ ہم کام کر سکتے ہیں اور تسلیم کرسکتے ہیں'۔ مگر ایسی حکومت جو اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کو برقرار نہیں رکھے گی، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف مذموم عزائم رکھنے والے عسکریت پسند گروہوں کو پناہ دے گی ہم اسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے'۔
اعلیٰ امریکی سفارت کار متعدد امریکی ٹیلی ویژن چینلز پر افغانستان میں ہونے والی پیش رفت پر تبصرہ کرنے کے لیے پیش ہوئے جہاں طالبان نے کابل میں داخل ہو کر صدر اشرف غنی کو تجاکستان میں پناہ لینے پر مجبور کیا'۔ اس تعلق سے انہوں نے خبردار کیا کہ 'اگر وہ بنیادی حقوق کا احترام نہیں کرتے ہیں اور عسکریت پسندوں کو پناہ دینا بند نہیں کرتے ہیں تو کابل میں طالبان کی زیرقیادت حکومت کو بین الاقوامی امداد نہیں ملے گی'۔
جب انٹرویو لینے والے نے سوال کیا کہ ان کا بیان تسلیم نہ کرنے کی طرح لگتا ہے تو انٹونی بلنکن نے کہا کہ 'امریکہ سمیت عالمی برادری پر یہ لازم ہے کہ وہ معاشی، سفارتی، سیاسی، ہر وہ آلہ استعمال کرے جو ہمارے پاس ہے اور یقینی بنائیں کہ (وہ) حقوق برقرار رکھیں '۔انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ 'اگر طالبان ایسا نہیں کرتے ہیں تو، ان حقوق کو برقرار نہ رکھنے کی وجہ سے انہیں واضح طور پر سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا'۔
سی این این کے جیک ٹیپر نے انٹونی بلنکن کو یاد دلایا کہ ایک حالیہ بیان میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اصرار کیا تھا کہ کابل حکومت کا خاتمہ نہیں ہوگا اور ان سے سوال کیا کہ 'صدر اتنا غلط کیسے ہو سکتے ہیں '۔ وزیر نے دلیل دی کہ امریکہ نے افغانستان میں اپنے اہداف کو پورا کیا ہے، ان لوگوں سے نمٹا ہے جنہوں نے ہم پر 9/11 حملہ کیا، اسامہ بن لادن کا خاتمہ کیا اور القاعدہ کا خطرہ کم کیا اور اب وقت آگیا ہے کہ وہاں سے نکل جایا جائے۔