بنگلور:کرناٹک قانون ساز کونسل نے جمعرات کو تبدیلی مذہب مخالف بل (اینٹی کنورژن بل) منظور کر لیا ہے۔ کانگریس نے اس بل کو آئین مخالف قرار دیا۔ احتجاجاً اس نے ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا۔ وزیراعلی بسواراج بومئی کی بی جے پی حکومت نے اس بل کو قانون ساز کونسل میں پیش کیا اور بحث کے بعد اسے پاس کر دیا گیا۔ ریاستی وزیر داخلہ اراگا گیانیندر نے اسے ایوان میں میز پر رکھا۔ کرناٹک ریاستی قانون ساز کونسل میں بی جے پی کے اب 41 ارکان ہیں۔ بی جے پی نے یہ بل 2021 میں ہی لایا تھا لیکن پھر اسے قانون ساز کونسل میں نہیں پیش کیا گیا، کیونکہ اس وقت اس کے 32 ارکان تھے، جو کہ اکثریت سے چھ کم تھے۔ پھر ریاستی حکومت نے اسے آرڈیننس کے طور پر پاس کیا۔Anti-conversion bill passed in Karnataka Legislative Council amid Oppn objections
قانون ساز کونسل میں قائد حزب اختلاف بی کے ہری پرساد نے احتجاجاً بل کی کاپی بھی پھاڑ دی کیونکہ پروٹیم چیئرمین رگھوناتھ راؤ ملکاپورے بل کو ووٹ دینے کے لیے پیش کر رہے تھے۔ ہری پرساد نے اس بل کو "غیر آئینی" قرار دیا اور کہا کہ اس سے مذہب کا حق متاثر ہوگا۔ وزیراعلی بسواراج بومئی نے کہا کہ حکومت خود مذہب تبدیلی کی مخالفت نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے قانون ساز کونسل میں کہا کہ "ہم زبردستی تبدیلی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کچھ کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔"