دہلی میں گزشتہ 47 روز سے زرعی قوانین کے خلاف جاری احتجاج کے درمیان ایک اور بری خبر سامنے آئی ہے۔جہاں برنالہ کے ایک کسان نے پھانسی لگا کر خود کشی کر لی، وہیں ٹکری سرحد پر احتجاج کر رہے ایک اور کسان کی موت ہوگئی۔اچانک انہیں دل کا دورہ پڑا، جس سے ان کی موت ہو گئی۔
ٹکری سرحد پر احتجاج کر رہے ایک اور کسان کی موت اطلاع کے مطابق کسان کا تعلق پنجاب کے لنڈیوالا سے تھا، جبکہ ان کی شناخت 61 سالہ جگدیش سنگھ کے طور پر ہوئی ہے۔ٹکری سرحد پر جاری احتجاج کے دوران دل کا دورہ پڑنے کے باعث ان کی موت واقع ہوگئی۔
وہیں حکومت کی روئیے سے ناراض برنالہ کے کسان نے خودکشی کرلی۔پنجاب کے ضلع برنالہ کے ایک کسان نرمل سنگھ نے پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔متوفی کی شناخت برنالہ کے گاؤں دھولا کے رہائشی کے طور پر ہوئی ہے۔
اطلاع کے مطابق دہلی سرحد پر گزشتہ متعدد دنوں سے جاری احتجاج میں شامل تھے اور وہ 16 دن کے بعد دہلی مورچہ سے واپس برنالہ اپنے گھر لوٹے تھے۔
احتجاج کر رہے کسانوں کے تئیں حکومت کے روئیے سے ناراض نرمل سنگھ نے پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔نرمل بھارتی کسان یونین ایکتا ڈکودا کے ایک سرگرم رکن تھے۔
نرمل سنگھ پر پانچ لاکھ رؤپے کا قرض بھی تھا۔کسان تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ہلاک شدہ کسان کا قرض معاف کرے ، سرکاری ملازمت دے اور کنبہ کے ایک ممبر کو معاوضہ دے۔
واضح رہے کہ تینوں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کا آج 47 دن ہے، احتجاج ختم کرنے کے لیے حکومت اور کسانوں کے نمائندوں کے درمیان آٹھویں دور کی بات چیت جمعہ کو منعقد ہوئی، لیکن اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا، اب اگلی میٹنگ 15 جنوری کو ہوگی۔اس بات کا اشارہ واضح ہے کہ مذاکرات کا اگلا مؤقف کسانوں کے احتجاج پر آج سپریم کورٹ میں ہونے والی متعدد درخواستوں پر بیک وقت سماعت کے بعد ہی واضح ہوگا۔ادھر کسانوں کی تنظیموں نے اگلی حکمت عملی کے لیے 11 جنوری کو ایک اجلاس طلب کیا ہے، تاہم بہت سے کسان رہنماؤں نے کہا کہ وہ اگلی میٹنگ میں بھی کسی نتیجے کی توقع نہیں کرتے ہیں۔