برہانپور، ایم پی: ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع برہانپور میں اس وقت ہنگامہ ہو گیا جب ایک نوجوان نے اپنے انسٹاگرام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف قابل اعتراض ویڈیو پوسٹ کر دیا۔ جس کے بعد برہانپور میں مسلم طبقے میں غصہ دیکھا گیا اور مسلم طبقہ سڑکوں پر آگیا۔ برہانپور کے مقامی باشندے سید رفیق نے گاندھی چوک تھانہ کوتوالی میں دیوراج ٹھاکر نام کے نوجوان کے ذریعے اپنے انسٹاگرام پر قابل اعتراض پوسٹ ڈال کر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی شکایت درج کی۔ شکایت کے صحیح پائے جانے پر کوتوالی پولیس نے ملزم کے خلاف دفعہ22 \ 308 اور دفعہ 153 آئی پی سی کے تحت مقدمہ درج کیا۔ برہانپور ایس پی کے حکم پر حال میں اندور میں رہے ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے ٹیم کو روانہ کیا گیا۔ ملزم دیوراج ٹھاکر اور ولد یوگیش ٹھاکر عمر بیس سال کو پولیس نے محض 6 گھنٹے کے اندر گرفتار کرلیا۔ Anger at the Insolence of the Prophet (Peace and Blessings of Allah be Upon him)
وہیں اس معاملے کو لے کر برہانپور جامع مسجد کے امام اکرام الدین بخاری نے کہا کہ جس طرح کا معاملہ شہر میں پیش آیا ہے وہ انتہائی افسوس کا معاملہ ہے۔ اس معاملے سے سب ہی کے دل دکھے ہوئے ہیں اور بے انتہا افسوس ہے۔ یہ کوئی چھوٹا موٹا معاملہ یا کوئی ذرا سا معاملہ نہیں ہے اور ہم سب کی یہی خواہش ہے اس میں سخت ترین کارروائی ہونا چاہیے۔ کیوں کہ اگر اس میں سخت ترین کارروائی نہیں ہوگی تو ایسے معاملے ہوتے رہیں گے۔ Anger at the insolence of the Prophet PBUH
امام اکرام الدین بخاری نے مزید کہا کہ میری ہر دو طرف میری گزارش ہے کہ اس معاملے کو بہت سنجیدگی کے ساتھ لیں اور دوسرا یہ بھی کہنا ہے کہ شہر کے امن وسکون اور بھائی چارگی کی طرف بھی دھیان دیں، احتجاج میں احتیاط لازم ہے۔ اسلام کہیں بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ اس میں کوئی ایسا قدم اٹھایا جائے کہ جس سے اجتماعی تکلیف ہو۔ انفرادی فعل کو اجتماعی تکلیف نہیں بنایا جا سکتا۔ لہٰذا شہر کے تمام ہی افراد تمام لوگوں اور خاص طور سے میرے مسلم بھائیوں سے میری گزارش ہے کہ وہ سنجیدگی اختیار کریں، احتیاط برتیں، جذبات میں نہ آئیں اور ہم بھی کوشش کر رہے ہیں کہ اس میں سخت ترین کارروائی ہو۔