علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں یوم جمہوریہ کی تقریب کے بعد کی ایک ویڈیو (جس میں این سی سی کیڈٹس کے ذریعے دیگر نعروں کے ساتھ اللہ اکبر کے نعرے لگائے جانے والی) سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے 27 جنوری کو نعرے لگانے والے انڈر گریجویشن کے طالب علم کو معطل کردیا تھا۔ وہیں طالب علم کی معطلی کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے طلباء نے 'نعرے تقبیر اللہ اکبر' کے نعروں کے ساتھ احتجاجی مارچ نکال کر وائس چانسلر کے نام ایک میمورنڈم یونیورسٹی پراکٹر کو سونپا۔
میڈیا سے ناراض احتجاجی مارچ میں شامل طلباء نے کہا کہ 'گودی میڈیا نے یوم جمہوریہ تقریب کی صرف اللہ اکبر کے نعرے لگانے والے طالب علم کی ویڈیو وائرل کی، جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے طالب علم وحیدالزما کو معطل کر دیا۔ میڈیا نے بانکے بہاری کی جے، رادھا رانی کی جے اور بنسی مہاراج کی جے کے نعرے لگانے والے این سی سی کیڈٹس کی ویڈیو وائرل نہیں کی۔
میڈیا کے ساتھ یونیورسٹی انتظامیہ کی یک طرفہ کروائی سے بھی طلباء ناراض دکھے، طلباء کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے صرف وحیدالزما کو معطل کیا ہے، جب کہ دوسرے طلباء جنہوں نے بھی مذہبی نعرے لگائے تھے۔ ان کے خلاف مطالبات کے باوجود بھی یونیورسٹی انتظامیہ نے کوئی کروائی نہیں کی۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ دباؤ میں طلباء کے خلاف کرروائی کرتی ہے۔ موقع پر موجود یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے طلباء سے وائس چانسلر کے نام میمورنڈم حاصل کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ طلباء وہیدالزما کو معطل کئے جانے کے خلاف ہیں، ان کا کہنا ہے کہ غلط کروائی کی گئی ہے۔ وہیں بانکے بہاری کی جے، رادھا رانی کی جے اور بنسی مہاراج کی جے والی وائرل ویڈیو وائرل سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے پراکٹر نے بتایا کہ انکیوری کمیٹی کو وائرل ویڈیوز دے دی گئی ہے، کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق کرروائی کی جائے گی۔