پانچ سال گزرچکے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے 27 سالہ نجیب احمد، ایم ایس سی (بائیو ٹیکنالوجی) کے طالب علم کو لاپتہ ہوئے، دہلی پولیس، کرائم برانچ اور سی بی آئی کی ٹیم ابھی تک نجیب احمد کا کوئی بھی سراغ نہیں لگا پائی۔ ذرا سوچئے نجیب کی ماں کا کیا حال ہوگا جس کو یہ نہیں معلوم اس کا نوجوان بیٹا کہاں پر ہے اور کس حال میں ہے دنیا میں ہے بھی یا نہیں۔
کسی کو یہ نہیں معلوم نجیب احمد ابھی زندہ ہے یا نہیں وہ کہاں پر ہے کس حال میں ہے کوئی بھی سراغ نہیں لگا۔ جس کے سبب طلبہ نے خاموش احتجاج مارچ یونیورسٹی کی جامع مسجد سے یونیورسٹی باب سید تک نکال کر اپنا احتجاج درج کرایا اور صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم دیا جس میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں سی بی آئی، دہلی پولیس اور اس کی کرائم برانچ لاپتہ نجیب احمد کا کوئی بھی سراغ نہیں لگا پائی جس کی وجہ سے طلبہ نے صدر جمہوریہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم بناکر لاپتہ نجیب احمد کو ڈھونڈنے کے آرڈر جلد سے جلد جاری کریں۔
یونیورسٹی طالب علم محمد سلمان نے کہا یہ بڑی حیرت کی بات ہے گزشتہ پانچ سال سے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کا ایک نوجوان طالب علم لاپتہ ہے جس کا ابھی تک ہندوستان کی پولیس اور سی بی آئی کوئی سراغ نہیں لگا پائی جس سے سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ کیا ملک کی مرکزی یونیورسٹی میں بھی طلبہ محفوظ نہیں ہیں۔
اسی لئے ہم نے صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم دیتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد سے جلد ایک اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم بناکر لاپتہ نجیب کو ڈھونڈنے کے آرڈر جاری کریں جس سے معلوم چلے کہ نجیب کہاں ہے کس حال میں ہے دنیا میں ہے یا نہیں۔