جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے ڈاکٹر سیف قیصر نے بتایا کہ یہ دونوں مریض سو نہیں پاتے تھے، بار بار پیشاب ہوتا تھا، انہیں بھوک نہیں لگتی تھی اور بلڈ پریشر بڑھتا ہوا رہتا تھا۔ جانچ سے پتہ چلا کہ انہیں گردے کی سنگین بیماری ہے اور اس کی پیوندکاری (Patching, Implanting) کرنی ہوگی۔
ڈاکٹر سیف قیصر نے بتایا کہ جب یہ مریض جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں میڈیسن شعبہ کے نیفرولوجی میڈیسن یونٹ میں آئے تو مختلف طبی جانچ کے بعد ٹنلڈ کیتھیٹر (پرم کیتھ) پلیسمنٹ'Tunnelled Catheter (Permcath) Placement' کا فیصلہ کیا گیا اور کامیابی کے ساتھ یہ عمل پورا کیا گیا جس سے دونوں مریضوں کو راحت ملی ہے اور اب گردے کی پیوند کاری کی جاسکتی ہے۔
میڈیسن شعبہ کے چیئرمین ڈاکٹر انجمن مرزا چغتائی نے کہا کہ ٹنلڈ کیتھیٹر (پرم کیتھ) پلیسمنٹ ایک پیچیدہ عمل ہے جو چند طبی مراکز پر ہی ہوتا ہے۔
کووڈ وبا کے باوجود مریضوں کی سہولت کے لئے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کا میڈیسن شعبہ، کرونک کڈنی بیماری (سی کے ڈی) اور دیگر سنگین بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو علاج کی سہولت فراہم کرتا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں نہایت تجربہ کار ڈاکٹر ہیں۔ جو انٹرویشنل نیفر ولوجی، ہیموڈائلیسس اور پوسٹ رینل فالو اپ و منیجمینٹ میں مہارت رکھتے ہیں۔
وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور جو خود ایک سرجن نے شعبۂ میڈیسن کے ڈاکٹروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ "ایسی حالت میں جب مختلف اسپتال کووڈ کے باعث اپنے یہاں سرجری کو ملتوی کررہے تھے، اے ایم یو کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں نے سنگین مریضوں کو راحت دیتے ہوئے اپنا مشن جاری رکھا اور کامیابی کے ساتھ انجام دیا اور پیچیدہ سرجریاں کامیابی کے ساتھ انجام دیں جو لائق ستائش ہے۔
مزید پڑھیں:اے ایم یو: بی ایس سی نرسنگ کی ڈگری کورس شروع کرنے کی منظوری ملی
اس طرح اے ایم یو کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں نے گردے کی پیچیدہ بیماری میں مبتلا دو لوگوں لو ٹنلڈ کیتھیٹر پلیسمنٹ 'Tunnelled Catheter (Permcath) Placement' کے ذریعے نئی زندگی دی ہے۔